بھارت :ہریانہ میں مسلمان رکن اسمبلی کے خلاف مزید تین مقدمات درج
چندیگڑھ18ستمبر(کے ایم ایس)بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے تازہ ترین واقعے میں ریاست ہریانہ میں منوہر لال کھترکی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ضلع نوح میں مسلمان رکن اسمبلی ممن خان کے خلاف آتش زنی اور فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق مزید تین مقدمات درج کیے ہیں۔
ممن خان کو جو کانگریس کے رکن اسمبلی ہیں، ایک اہم سازشی کے طور پر نامزد کیا گیا ہے اور ان کے پولیس ریمانڈ میں دو دن کی توسیع کی گئی ہے۔ ان کے خلاف مقدمات کو بہت سے لوگ سیاسی انتقام اورمسلمانوں کو قیادت سے محروم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس نے کیس کی تفصیل نہیں بتائی۔نوح کے ایس پی نریندر بجارنیا نے کہاکہ ہم نے چند مزید ایف آئی آرز میں ممن خان کو سازشی پایا ہے، تحقیقات جاری ہے اورہم مزید تفصیلات نہیں بتا سکتے۔نوح میں انٹرنیٹ سروس مزید دو روز کے لیے معطل کر دی گئی ہے۔ پولیس نے خان کو مزید تین ایف آئی آرزمیں ملزم نامزد کیا ہے۔ دو دن قبل انہیںایک ایف آئی آرمیں ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ فیروز پور جھرکا کے رکن اسمبلی کو جمعرات کی رات راجستھان سے گرفتار کیا گیاتھا۔31جولائی کو نوح میں وشوا ہندو پریشد کی زیر قیادت جلوس پرایک ہجوم نے حملہ کیاتھا جس کے نتیجے میںچھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پرتشدد کارروائیوںکے بعد متعدد ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ممن خان کو یکم اگست کی ایف آئی آر کے سلسلے میںپولیس کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا تھا، لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ادھرضلع نوح اور راجستھان کے میوات علاقے میں ممن خان کے حامیوں نے پولیس کارروائی کے خلاف سوشل میڈیا مہم شروع کر دی ہے۔