مودی حکومت نے انسانی حقوق کی یورپی کارکن کو ویزادینے سے انکار کر دیا
برسلز بھارت میں اقلیتوں پر جاری مظالم اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کی پردہ پوشی کی اپنی جاری کوششوں کے دوران مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے یورپ سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی معروف وکیل ایلینا کاہلے کوبھارت کا ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔
الینا کاہلے پیرس میں قائم ایک فائونڈیشن دی لندن سٹوری کے لیے ایڈوکیسی آفیسر کے طور پر کام کرتی ہیں جو انسانی حقوق کی پامالیوں اورخلاف ورزیوں کی تحقیقات کرتی ہے، جس میں غلط معلومات، نفرت انگیز تقاریر اور آن لائن پروپیگنڈے پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔الینا کاہلے نے اپنے لنکڈ اکائونٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہاہے کہ بھارتی حکومت نے ان کی سیاحتی ویزے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ وہ محکموم اور متاثرہ لوگوں کے انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ 8سال پہلے وہ بھارت کادورہ کر چکی ہیں تاہم اب انہیں معلوم ہو گیا ہے کہ انہیں دوبارہ وہاں جانے کی جازت نہیں ہے۔انہوں نے مودی حکومت کے اس اقدام پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وہ جانتی ہیں کہ بہت سے دوسرے لوگوں کو ان کی انسانی حقوق کیلئے سرگرمیوں کی وجہ سے بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں ہے ۔تاہم انہوں نے کہاکہ وہ اس معاملے پر بالکل بھی خاموش نہیں رہیں گی، جس طرح وہ ان 22ہندوستانی صحافیوں کے بارے میں خاموش رہنے سے انکار کرتی ہوں جنہیں ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔الینا کاہلے نے کہا کہ 2020سے، وہ یورپی یونین اور بھارت کے بہتر تعلقات کی وکالت کر تی رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کوبھی صرف اس وجہ سے قتل، تشدد، گرفتار یا خوف و ہراسا کا نشانہ نہیں بنایاجانا چاہیے کہ وہ کون ہے یا وہ کیا سوچتاہے ۔انہوں نے کہاکہ کورونا وبا کے بعد انہوں نے بھارت کے سیاحتی ویزا کے لیے درخواست دی تھی تاکہ وہ وہاںاپنے دوستوں سے ملنے جائیں۔تاہم تقریبا دو ماہ کے انتظار کے بعد،انکے ویزے کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔انسانی حقوق کارکن نے کہا کہ انہوںنے سیاحتی ویزا کی درخواست مسترد کئے جانے کی وجوہات کے بارے میں انکوائری بھیجی ہے۔ اب یہ مودی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ کیاوضاحت دیتی ہے ۔