بھارت

قطر:جاسوسی پر بھارتی بحریہ کے 8سابق اہلکاروں کوموت کی سزا

indian-navy-generic_650x400_51502277717دوحہ:
قطر کی ایک عدالت نے آج بھارتی بحریہ کے 8 سابق اہلکاروں کو جاسوسی کا الزام ثابت ہونے پر موت کی سزا سنائی ہے، جس سے بیرون ملک بھارت کے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے ۔
عدالت کی طرف سے اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں موت کی سزاپانیوالوں میں بھارتی بحریہ کے سابق کمانڈر پورنیندو تیواری، سوگناکر پکالا،سنجیو گپتا اورامیت ناگپال اور سابق کیپٹن نوتیج سنگھ گل، بیرندر کمار ورما، سوربھ وشیشت اور سیلر راگیش گوپا کمار شامل ہیں۔ پورنیندو تیواری کو 2019 میں اس وقت کے بھارت کے صدر رام ناتھ کووند نے پرواسی بھارتیہ سمان ایوارڈدیاگیا تھا۔بھارتی بحریہ کے ان اہلکار وں کو گزشتہ سال اگست میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیاگیا تھا ۔ دیگر ممالک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کا پردہ فاش کرتے ہوئے، قطر نے بھارتی بحریہ کے 8 سینئر افسران کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔یہ اہلکار الدہرہ گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز کیلئے کام کر رہے تھے۔ یہ نجی کمپنی عمان کی فضائیہ کے ایک افسر کی زیر ملکیت ہے جو قطر کی مسلح افواج اور سکیورٹی ایجنسیوں کو تربیت اور دیگر خدمات فراہم کرتی ہے۔بھارتی بحریہ کے ان افسروں کی مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے قطر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انہیں حراست میں لیا تھا ۔ دوحہ میں بھارتی بحریہ کے سابق اہلکاروں کی گرفتاری کے بارے میں معلومات ان کی گرفتاری کے دو ماہ بعد 25اکتوبر کو ایک خاتون ڈاکٹر میتو بھارگوا کی سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے سامنے آئی تھیں۔قطر کے مقامی حکام کے مطابق بھارتی بحریہ کے افسران جاسوسی اور قطرکی سرزمین کو استعمال کرکے دوسرے ممالک میں بھارتی ریاستی سرپرستی اور مالی مدد کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث پائے گئے ہیں۔تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اس واقعے سے دہشت گرد ملک بھارت ایک باپھر بے نقاب ہو گیا ہے کیونکہ وہ دہشت گردی کی سرپرستی، پشت پناہی اور فنڈنگ کے ذریعے دوسرے ممالک میں تشدداوردہشت گردی کی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے میں ملوث ہے۔
ادھربھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت کو قطر کی عدالت کی جانب سے الدہرہ کے آٹھ ہندوستانی ملازمین سے متعلق کیس میں فیصلہ سنانے کے بارے میں ابتدائی معلومات موصول ہوئی ہیںہم تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button