مودی کو گوشت سے پیشہ کمانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، اویسی
نئی دہلی22 جولائی (کے ایم ایس) آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں گوشت کی دکانیں بند کی جارہی ہیں لیکن وزیر اعظم کو گوشت سے پیسہ کمانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اسدالدین اویسی ان رپورٹس پر ردعمل کا اظہار کر رہے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ بھارتی حکومت نے بنگلہ دیش کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت سے گوشت کی درآمد دوبارہ شروع کرے۔اسددین اویسی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بنگلہ دیشی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن نے گوشت کی درآمد کو دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی ہے جس میں گائے کا گوشت بھی شامل ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ” سنگھ پریوار والے مویشیوں کے مسلمان تاجروں پر حملہ کرتے ہیں، ریاستی حکومتیں بیف پر پابندی لگاتی ہیں اور مذبح خانے بند کرتی ہیں لیکن حکومت بڑے تاجروں کو پیسہ کمانے میں مدد کرنا چاہتی ہے۔ اسددین اویسی نے لکھا کہ گوشت کی دکانیں مذہبی جذبات کے نام پر بند کر دی جاتی ہیں لیکن مودی کو گوشت سے پیسہ کمانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔
قبل ازیں فنانشل ایکسپریس نے اطلاع دی تھی کہ بھارت نے بنگلہ دیش کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پڑوسی ملک سے گوشت کی درآمد دوبارہ شروع کرے کیونکہ دونوں ممالک کے متعلقہ تاجر اس طرح کی اشیاءکی ترسیل نہ کرنے سے سخت متاثر ہو رہے ہیں۔ حکام کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈھاکہ میں بھارتی سفارتخانے نے حال ہی میں بنگلہ دیشی وزارت فشریز اور لائیو سٹاک کو ایک خط بھیجا ہے جس میں اس مسئلے کو حل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔فنانشل ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ بنگلہ دیشی حکومت نے مقامی مویشی کسانوں کے تحفظ اور گھریلو مویشیوں کے شعبے کو پھلنے پھولنے میں مدد کے مقصد سے بھارت سے منجمد گوشت، خاص طور پر بھینس کے گوشت کی درآمد روک دی ہے۔