حریت رہنمائوں اورتنظیموں کی طرف سے توہین رسالت کے واقعے کی مذمت، ہرتال کال کی حمایت
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں اورتنظیموں نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملزم کو سخت سزادینے کا مطالبہ کیاہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں آغاسیدحسن الموسوی الصفوی، غلام محمد خان سوپوری، عبدالاحد، ایڈووکیٹ ارشد اقبال، محمد سلیم زرگر، سبط شبیر قمی، امتیاز ریشی اور مولانا مصعب ندوی نے سرینگر میں جاری اپنے الگ الگ بیانات میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں کٹھ پتلی انتظامیہ کی سرپرستی اور حمایت یافتہ ہندوتوا قوتوں کی متعصبانہ کارروائیوںاور دہشت گردی کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے این آئی ٹی سرینگر میں زیر تعلیم غیر کشمیری ہندو طالب علم کی طرف سے توہین آمیز ویڈیو پوسٹ کرنے اوریونیورسٹی کے طلبا ءکی گرفتاری کے خلاف جمعہ کو ریاست بھر میں احتجاجی ریلیوں کی کال دی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنے پیارے نبیﷺ کے خلاف توہین آمیز باتوں کوکسی صورت برداشت نہیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا کے فلسفے کی پیروی کرنے والوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ مسلمان اپنے پیارے نبیﷺ اور اپنے عقیدے سے کائنات کی ہر چیز سے زیادہ محبت کرتے ہیں اور ان کی ناموس کے لیے اپنی جان دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے پیارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور آنے والے جمعہ کو نماز کے بعد احتجاجی مظاہرے کریں ۔حریت رہنماﺅںنے کالے قانون کے تحت سات طالب علموں کی گرفتاری کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا کی جیت پر خوشی کااظہار کرنا ایک معمول کی بات ہے جس کی بھارتی آئین میں بھی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ظالمانہ اقدامات سے بھارت کو کچھ حاصل نہیں ہوگا اور کشمیری اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہونگے۔