مقبوضہ جموں و کشمیر

اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے گجر بکروال برادری کے زیر اہتمام مہا پنچایت کا انعقاد 

Gujar Bakarwalجموں:

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں گجر اور بکروال برادری کی مختلف تنظیموں نے اپنے حقوق ے تحفظ کیلئے جموں میں ایک مہا پنچایت کا انعقاد کیا ۔

مہا پنچایت میں پنچوں، سرپنچوں، بلا ک ڈویلپمنٹ کونسل اور ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل کے سربراہان سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔ مہا پنچایت کے شرکا نے جموں وکشمیر کے گجر، بکر وال برداری اور شیڈولڈ ٹرائبز کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیااوران کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر مقررین نے کہا کہ جموں و کشمیر کے گوجر اور بکروال شیڈولڈ ٹرابز کی قبائلی حیثیت کے تحفظ کے لیے اپنی جد و جہد جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہیں۔ انہوں نے ہم مقبوضہ کشمیر کی ایک سیاسی جماعت کے کچھ رہنمائوں کے طرز عمل کی بھی مذمت کرتے ہیں جنہوں نے 2 دسمبر کو گجر برادری سے تعلق رکھنے والے اپنی پارٹی کے بعض لوگوں کو پر یس کا نفرنس کرنے پر مجبور کیا اور انہیں جموں و کشمیر کے شیڈولڈ ٹرائبز کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ۔واضح رہے کہ بی جے پی حکومت اپنے سیاسی مفادات کیلئے مقبوضہ کشمیر کے گجر اور بکروال قبائل کو شیڈولڈ ٹرابز میں شامل کرنے پر بضد ہے،جس کے خلاف گجر اور بکروال برادری سراپا احتجاج ہیں۔دونوں برادریوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ دو عشروں کے دوران گجر اور بکر وال برادری کے کم سے کم 10ہزارخاندان بھارتی ریاستوں پنجاب، ہماچل پردیش، ہریانہ اور اتراکھنڈ منتقل ہو کر وہاں مستقل بنیادوں پر آباد ہو چکے ہیں۔ ہجرت کرنے کے اس رجحان میں حالیہ برسوں میں تیزی آئی اور چند برس قبل ضلع کٹھوعہ کے رسانا گائوں میں ایک آٹھ سالہ بکروال برادری کی بچی آصفہ بانوکے ساتھ پیش آنے والی اجتماعی زیادتی اور قتل کے واقعے کے بعد ہجرت کرنے کا یہ سلسلہ مزیدتیز ہوگیا ہے ۔ہجرت کی دیگر وجوہات میں بھارتی فوج کی طرف سے بالائی علاقوں خاص طور پر کنٹرول لائن کے قریب واقع چراہ گاہوں تک رسائی دینے سے انکار ،جنگلات اور سرکاری اراضی کے استعمال پر حال ہی میں عائد کی گئی پابندیاں، سرحدوں پر آئے روز فائرنگ کے واقعات اور دیگر شامل ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button