پاکستان تنازعہ کشمیر کے پرامن حل تک کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا
اسلام آباد:
پاکستان نے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور یورپی یونین کی توجہ بھارتی سپریم کورٹ کے بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق حالیہ فیصلے کی غیرقانونی حیثیت کی طرف مبذول کرائی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کواپنی پریس بریفنگ میں کہا کہ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور یورپی یونین کی قیادت کو خطوط لکھ کر ان کی توجہ بھارتی سپریم کورٹ کے بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق حالیہ فیصلے کی غیرقانونی حیثیت کی طرف مبذول کرائی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان خطوط میں اس بات پر زور دیا گیاہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں سے تجاوز نہیں کرسکتے اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کی حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تنازعہ جموں و کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے اوربھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے اپنے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل تک اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔