کشمیری طالب علم کے اہلخانہ 8برس سے انصاف کے منتظر
سرینگر27 اگست (کے ایم ایس )
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں اگست 2013میں پراسرار طور پر ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 11ویں جماعت کے طالب علم زاہد اقبال کے اہلخانہ آٹھ برس کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق زاہد اقبال اگست 2013میں سرینگر میں بھارتی فوج کے مظالم کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔اہل خانہ نے میڈیا کوبتایاسرینگر کے علاقے پادشاہی باغ کا رہائشی زاہد اقبال 23اگست 2013پراسرار طور پرلاپتہ ہوگیا تھا۔ اہل خانہ نے زاہد کو اس کے موبائل پر فون کیا جس کے بعد موبائل فون بند کردیاگیاتھا۔انہوںنے کہاکہ شام دیر تک زاہد کے گھر واپس نہ آنے پر انہوںنے اس کی تلاش شروع کی اور راج باغ پولیس اسٹیشن میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی ۔زاہد کے چچا دلاور احمد نے بتایا کہ 26اگست 2013کو زاہد کی تشدد زدہ لاش فٹ برج لال چوک کے قریب دریائے جہلم سے ملی تھی ۔ انہوںنے واضح کیاکہ زاہد کو قتل کیا گیا تھا۔انہوںنے کہاکہ پولیس کی تفتیش میں بھی دلاور کے قتل کے حقائق سامنے نہیں لائے گئے ہیں۔ انہوںنے زاہد کی آٹھویں برسی کے موع پر قابض حکام سے دوبارہ اپیل کی کہ وہ زاہد کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میںلاکر متاثرہ خاندان کو انصاف دلائیں۔