بھارت

بھارت :اتراکھنڈمیں ہندوتوا قوتوں اور پولیس کی بربریت، مسلمان گھربار چھوڑ کرجانے پر مجبور

haldwani muslims fleeدہرادون: بھارت میں بی جے پی کی حکومت والی ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہلدوانی میں ہندوتوا قوتوں اور پولیس کے مظالم اوربربریت کی وجہ سے سینکڑوں مسلمان خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کرچلے گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 8فروری کو اتراکھنڈ کے شہر ہلدوانی کے علاقے مالک کا باغیچہ میں اس وقت شدید کشیدگی پیداہوئی جب حکام کی طرف سے ایک مدرسے اور مسجد کو مسمار کئے جانے کے خلاف مسلمانوں نے احتجاج کیا۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج ، گولیاں برسانے اور آنسو گیس کے گولے داغنے سے چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو انتہاپسند مسلمان مظاہرین پرمظالم ڈھانے کے لیے پولیس کے ساتھ شامل ہو گئے تھے۔ ہندوتوا کارکنوں نے سڑکوں پر مسلمانوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا جبکہ کرفیو کے باوجود مسلمانوں کے خلاف مظالم جاری رہے۔یہ واقعہ ریاست اتراکھنڈ کی جانب سے یکساں سول کوڈ نافذ کئے جانے کے ایک دن بعد پیش آیاجو ایسا کرنے والی پہلی بھارتی ریاست بن گئی۔یکساں سول کوڈ کے تحت تمام مذاہب کے لوگوں کو شادی، طلاق اور وراثت جیسے ذاتی معاملات میں ایک مشترکہ قانون پر عمل کرنا ہوگا ۔کئی متاثرہ خاندانوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رات کے آخری پہر مسلمان گھرانوں پر پولیس نے چھاپے مارے اورلوگوں پر تشددکیا اورانہیں ڈرایا دھمکایاجس کی وجہ سے وہ اپنے گھربار چھوڑ کرجانے پر مجبور ہوئے۔ایک ادھیڑ عمرکی خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پربتایا کہ صبح 2 یا 3 بجے پولیس نے چھاپے مارکر ہمیں تشدد کا نشانہ بنایااورڈرایا دھمکایا۔انہوں نے کہاکہ ایسے سنگین حالات میں ہمارے پاس کسی اور جگہ پناہ لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ایک اور بزرگ شخص نے بتایا کہ پولیس کی بربریت ، توڑپھوڑ اورجسمانی تشدد نے ہمیں اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پھلتے پھولتے محلے اب ویران پڑے ہیں، گلیاںسنسان اور مکانات خالی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق علاقے میں باقی رہنے والے مسلمان شدید خوف ودہشت کاشکارہیں اور علاقہ چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں ۔ وہ اپنے گھروں میں محصورہوکر رہ گئے ہیں اور کہیں آجا نہیں سکتے جبکہ میڈیا سے بات کرنے پر پابندی ہے ۔ آس پاس کے علاقوں سے بھی مسلمانوں کا انخلا ء بدستور جاری ہے۔ متاثرہ خاندانوں نے افسوسناک واقعات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button