بھارت

بھارت میں معاشی عدم مساوات برطانوی راج کے دور سے بھی بدترین سطح پر پہنچ گئی ہے، رپورٹ میں انکشاف

incomer

نئی دلی:عالمی عدم مساوات کے بارے میں اعدادوشمار پر مبنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں معاشی عدم مساوات برطانوی راج کے دور سے بھی بدترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور معاشی شرح نمو میں اضافے کے باوجودبھارت میں آمدنی اور دولت کی تقسیم کے درمیان زبردست تفاوت( فرق) موجود ہے، جس سے ملک میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے بارے میں تشویش مزید گہری ہو گئی ہے۔” 1922سے 2023 کے دوران بھارت میں آمدنی اور دولت کی تقسیم میں عدم مساوات:ارب پتی راج کا عروج” کے عنوان سے نتن کمار بھارتی، لوکاس چنسل، تھامس پیکیٹی اور انمول سومانچی کی تصنیف میں معاشرے کے امیر طبقوں کے درمیان دولت کے خطرناک ارتکاز کواجاگر کیاگیا ہے۔کتاب میں دئے گئے اعداد و شمار میں مختلف ذرائع بشمول قومی آمدنی کے کھاتوں، ٹیکس ریکارڈز، اور سروے پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔اس رپورٹ میں ہندوستان کے معاشی منظر نامے کی ایک سنجیدہ منظر کشی کی گئی ہے۔برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے، ہندوستان میں 1980کی دہائی کے اوائل تک معاشی عدم مساوات بہت کم تھی ۔ تاہم 2000کی دہائی کے اوائل سے بھارت میں عدم مساوات میں تیزی سے اضافہ ہوا اور 2022-23تک اس میں زبردست اضافہ دیکھاگیا۔رپورٹ میں تیزی سے بڑھتے ہوئی معاشی عدم مساوات کو "ارب پتی راج” سے تشبیہ دی گئی ہے ، جہاں ملک کی 1% آبادی حیرت انگیز طور پرمجموعی آمدنی کے 22.6فیصد اور مجموعی دولت کے40.1فیصدکی حامل ہے ۔ 2014-15اور 2022-23کے درمیانی عرصے کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے دور میں دولت کے ارتکاز کے بڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کی گئی ہے۔اس رجحان کو "کرونی سرمایہ دارارانہ نظام "سے منسوب کیاگیا ہے،جو بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات کوروکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔رپورٹ میں بھارت میں ٹیکسوں کے نظام پر مکمل طورپرنظر ثانی کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بھارت میں معاشرے پر بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے صحت، تعلیم اور غذائیت جیسے اہم شعبوں میں حکومت کی طرف سے سرمایہ کاری کی تجویز پیش کی گئی ہے۔رپورٹ میں امیر ترین خاندانوں کی دولت پر 2% کے "سپر ٹیکس” کے نفاذ کی بھی سفارش کی گئی ہے، جس سے ضروری عوامی خدمات کیلئے فنڈزکی فراہمی کیلئے خاطر خواہ آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں ہندوستان کی معاشی تفاوتوں کے عالمی مضمرات پر زور دیا گیا ہے، باخبر پالیسی سازی کے لیے سرکاری اعدادوشمار تک بہتر رسائی اور زیادہ شفافیت کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔رپورٹ میں بھارت میں موجود انتہائی عدم مساوات کے اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاشرے اور حکمرانی پر مرکوز دولت کے غیر متناسب اثر و رسوخ کے بارے میں خبردار کیاگیا ہے۔ رپورٹ میں جمہوری اصولوں کے تحفظ اور جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ہندوستان میں بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے میں ناکامی سے بھارت میں جمہوریت کو نقصان پہنچنے اور سماجی کشیدگی بڑھنے اور بالآخر عالمی سطح پر اس کی ترقی متاثر ہونے کا خطرہ لاحق ہو گا ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button