بھارت کی موجودہ لوک سبھا میں مسلمان ارکان پارلیمنٹ کی شرح چھ دہائیوں میں سب سے کم ہے
نئی دہلی: بھارتی پارلیمنٹ کے موجودہ ایوان زیریں لوک سبھا میں مسلمان ارکان پارلیمنٹ کی شرح پانچ فیصد سے بھی کم ہے جو گزشتہ چھ دہائیوں میں سب سے کم ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق2024کے عام انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی کے طورپر سامنے آنے والی بی جے پی میں فی الحال کوئی مسلمان رکن پارلیمنٹ نہیں ہے۔تاہم کانگریس کے مسلمان ارکان پارلیمنٹ میں اضافہ ہوا ہے۔بھارتی اخبار”دی ہندو” کی رپورٹ کے مطابق موجودہ ارکان پارلیمنٹ میں مسلمان ارکان کی شرح پانچ فیصد سے بھی کم ہے حالانکہ ملک کی مجموعی آبادی میں مسلمانوں کی تعداد 15فیصد سے زیادہ ہے۔
مجموعی طور پراس وقت لوک سبھا میں کل 24مسلمان ارکان پارلیمنٹ( 4.4فیصد(ہیں۔ اس بار حزب اختلاف کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس کے مسلمان ارکان پارلیمنٹ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن لوک سبھا میں مسلمان ارکان پارلیمنٹ کی مجموعی تعداد میں ریکارڈ کمی آئی ہے۔1990 کی دہائی میںبی جے پی کے عروج کے ساتھ ہی لوک سبھا میں مسلمان ارکان پارلیمنٹ کی تعداد میں کمی شروع ہوئی تھی۔ بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کی تعداد10ویں لوک سبھا (1991-96)میں پہلی بار 100کا ہندسہ عبور کر گئی تھی۔1980 کی دہائی میں لوک سبھا میں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ 8.3 فیصد تھی۔مسلم ارکان پارلیمنٹ کی تعداد میں گراوٹ کے بعد 14ویں لوک سبھا (2004-09)میں مسلمان ارکان پارلیمنٹ کی تعداد میں پھر اضافہ ہوا اور یہ تقریبا 7 فیصد ہوگئی۔ اس وقت ایوان میں بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کی تعداد میں کمی دیکھی گئی تھی۔موجودہ لوک سبھا سمیت پچھلی چار لوک سبھا کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو یو پی اے کے دوسرے دور میں 4.8فیصد مسلم ممبران پارلیامنٹ تھے، وہیں این ڈی اے کے پہلے دور میں ان کی تعداد کم ہو کر 4.7فیصد ہوگئی۔سال 2019میں این ڈی اے 2 میں یہ دوبارہ بڑھ کر 5 فیصد ہو گئی لیکن این ڈی اے 3 میں یہ تعداد گھٹ کر 4.4فیصد رہ گئی۔آٹھویں لوک سبھا (1984-89)کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کانگریس میں مسلمان ارکان پارلیمنٹ کی شرح 7 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ چھٹی، ساتویں اور آٹھویں لوک سبھا (1977-89)میں یہ شرح تقریبا 7.5 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔