نام ظاہر کرنے کی پالیسی کے بعدبھارت میں مسلمانوں کوبے روزگاری اور کاروبار کی بندش کا سامنا
نئی دہلی:بھارت میں مسلم دشمن پالیسی کے نفاذ کے بعد جس کے تحت کھانے پینے کی دکانوں کے مالکان کو اپنا اورعملے کانام ظاہر کرنا لازمی ہے ، مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر بے روزگاری اور کاروبارکی بندش کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ پالیسی سب سے پہلے اتر پردیش میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے نافذ کی تھی جس کا مقصدمسلمان کارکنوں اور اداروں کو نشانہ بناناہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کے ذریعے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیاجارہا ہے اور اسے دشمنی کے ماحول کو فروغ ملا ہے۔ 2017میں جب سے آدتیہ ناتھ نے اقتدار سنبھالا ہے، کئی پالیسیوں سے مسلم دشمن سازشی نظریات کو فروغ دیاگیاہے۔ہماچل پردیش میں کانگریس پارٹی نے بھی صحت اور حفاظتی تدابیر اورضوابط کے نام پر اسی پالیسی کو اپنایا ہے۔ تاہم مقامی لوگوں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ مسلمانوں کے کاروبار پر حملہ ہے اوراس کا مقصد مسلمانوں کے خلاف تشدد یا معاشی بائیکاٹ کی ترغیب دینا ہے۔اتر پردیش میں ریستوراں کے مالکان نے حفاظتی خدشات کی وجہ سے مسلمان ملازمین کو برطرف کرنا شروع کردیا ہے۔ ایک ریسٹورنٹ کے45سالہ مالک رفیق نے پولیس کی طرف سے عملے کے نام ظاہر کرنے کے اصرار پر چار مسلمان ملازمین کو برطرف کردیا۔مسلمان دکانداروں کوہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، معاشی بائیکاٹ کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔ بجرنگ دل کے ایک لیڈر نے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ مسلمان دکانداروں کا بائیکاٹ کریں جس سے کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔