پاکستان کی اقوام متحدہ کی بچوں سے متعلق رپورٹ میں فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کو نظر اندازکرنے پر کڑی تنقید
نیویارک:
پاکستان نے اقوا م متحدہ کی بچوں سے متعلق رپورٹ میں غیر ملکی قبضے کے شکار کشمیری اور فلسطینی بچوں کی حالت زار کو نظر انداز کرنے پر کڑی تنقید کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کی بچوں سے متعلق جاری رپورٹ میں 32 ہزار 990 تصدیق شدہ سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرنے کے ساتھ اس رپورٹ میں فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں بچوں کی حالت زار کو نظر انداز کیاگیا ہے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ” بچوں اور مسلح تصادم” کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے رپورٹ کی واضح ناکامی پر تنقید کی۔انہوں نے کہاکہ کشمیر اور فلسطین سمیت غیر ملکی زیر قبضہ رہنے والے بچے خاص طور پر تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔منیر اکرم نے تین سالہ کشمیری لڑکے اور 18ماہ کی بچی حبا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگست 2019 میں بھارت کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اقدامات کے بعد مقبوضہ علاقے میں انسانی بحران مزیدسنگین ہو گیا ہے ۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں مہلک پیلٹ گن کی فائرنگ سے زخمی ہونیوالے بچوں کی حالت زار کو اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان مسلح تنازعات میں بچوں کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایس آر ایس جی مینڈیٹ کی حمایت کرتا ہے اور بچوں کے حقوق کے کنونشن کے احکام پرعملدرآمد کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔انہوں نے کہاکہ غزہ میں 14 ہزار بچوں کے قتل کے باوجود اسرائیل کو رپورٹ میں شامل کرنے کیلئے دبا ڈالنا پڑاہے۔منیر اکرم نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر اور انسانی حقوق کونسل کے خصوصی نمائندوں سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر تک رسائی فراہم کریں۔