مقبوضہ جموں وکشمیرمیں امرناتھ یاترا شروع ہوتے ہی ماحولیاتی خدشات بڑھ گئے
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے ماحولیاتی مسائل کے دوران بڑے پیمانے پر امرناتھ یاترا کی اجازت دینے کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر شدید تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور علاقے کے نازک ماحولیاتی نظام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ماحولیاتی ماہرین نے یاترا سے مقبوضہ جموں وکشمیرکے ماحولیاتی نظام کو لاحق سنگین خطرات کو اجاگرکیاہے جو پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت امرناتھ غار میں ہندو یاتریوں کی بڑے پیمانے پر آمد سے پیداہونے والے ماحولیاتی خطرات سے آنکھیں بند کر رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یاترا کی موجودہ شکل ہمالیہ کے علاقے میں طویل مدتی ماحولیاتی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ماہرین نے امرناتھ یاترا کے لئے بڑے پیمانے پر فورسز اہلکاروں کی تعیناتی پر بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ا سے نہ صرف ماحولیات پر دبائو بلکہ مقامی کشمیری آبادی میں تنا ئو بڑھ رہاہے۔انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ یاترا سے نہ صرف کشمیر کے نازک ماحول کو خطرہ لاحق ہے بلکہ بھارت اسے کشمیریوں کو ثقافتی اور سیاسی طورپر محکوم بنانے کے لئے ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کررہا ہے۔ماحولیاتی ماہرین نے خبردارکیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں لاکھوںیاتریوں کی آمد ہمالیہ کے نازک ماحولیاتی نظام پر نمایاں طور پر اثر انداز ہوتا ہے اور گلیشئرپگھلنے اور سیلاب آنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ماہرین نے فوری بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا کہ وہ کشمیر کے منفرد اور نازک ماحول کو بچانے کے لیے یاترا کے دورانیے اور تعداد کو محدود کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر امرناتھ یاترا کو اسی طرح اندھا دھند طریقے سے چلنے دیاگیا تو کشمیر میں ماحولیاتی انحطاط تیز ہوجائے گاجس سے مقامی کمیونٹیز اور علاقائی حیاتیاتی تنوع کے ساتھ ساتھ پانی کے اہم ذخائر بھی متاثر ہونگے۔