عمر عبداللہ انتظامیہ اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد پر اپنا موقف واضح کرے :محبوبہ مفتی
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ دفعہ370کا مسئلہ کشمیری عوام کے جذبات سے جڑا ہوا ہے جنہوں نے نیشنل کانفرنس کی حکومت کو بھاری مینڈیٹ دیا اور اس پر اپنا اعتماد ظاہر کیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے بڈگام میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس اسمبلی میں 50ممبران ہیں اور اسے دفعہ370پر مبہم انداز میں نہیں بلکہ کھل کر بحث کرنی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو شرمندہ ہوئے بغیر دفعہ370کا ذکر کرنا چاہیے تھا۔ انہیں پہلے 5اگست 2019کے فیصلے کی مذمت کرنی چاہیے تھی، لیکن ایسا بالکل نہیں کیا گیا۔پی ڈی پی سربراہ نے عمر عبداللہ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد پر اپنا موقف واضح کرے۔کانگریس کا حوالہ دیتے ہوئے جس نے کہا ہے کہ اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد دفعہ 370کے لئے نہیں بلکہ ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے تھی، محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت کو چیزوں کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ قرار داد مبہم ہے اور واضح نہیں ہے، اس لیے این سی، کانگریس اور خاص طور پر حکومت کو واضح کرنا چاہیے کہ آیا یہ قرارداد ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے تھی یا دفعہ370کی بحالی کے لئے تھی۔