انجمن اوقاف کی طرف سے کشمیریوں کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے سے روکنے کی مذمت
سرینگر17 دسمبر (کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے مقبوضہ علاقے کی سب سے بڑی عبادت گاہ اور روحانی مرکز جامع مسجد سرینگر میں مسلسل 19ویں جمعہ کو بھی نماز جمعہ جیسے اہم دینی فریضہ کی ادائیگی سے روکنے کی شدید مذمت کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجمن اوقاف جامع مسجد نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ آج ایک بار پھر صبح سویرے قابض حکام اور پولیس نے انجمن اوقاف کو مسجد کے دروازے کھولنے سے روک دیا جس کے باعث مقامی اور دور دراز علاقوں سے آنے والے نمازی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے سے محروم رہے ۔انجمن نے قابض حکام کی جانب سے مرکزی جامع مسجد کے ساتھ روا رکھی جارہی پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جامع مسجد کو جبرا بند رکھنے کے تمام ریکارڈٹوٹ گئے ہیں اور طاقت کے بل پر کشمیری عوام کے تمام بنیادی حقوق خصوصا مذہبی حقوق سلب کر لئے گئے ہیں جو کشمیریوں کیلئے سخت بے چینی اور اضطراب کا باعث ہے ۔بیان میں انجمن کے سربراہ میرواعظ محمد عمر فاروق کی 5اگست 2019 سے مسلسل گھر میں نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے کہاگیا کہ کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی قائد کو اپنی مذہبی ذمہ داریوں اور پر امن سرگرمیوں سے روکناانتہائی افسوسناک ہے ۔انجمن نے مرکزی جامع مسجد کو نماز جمعہ کیلئے کھولنے اور میرواعظ کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔انجمن اوقاف نے کہا کہ13 دسمبربروز پیر کو کشمیر کی مقتدر دینی، ملی، سماجی اور سول سوسا ئٹی کی تنظیموں نے متحدہ مجلس علما ء کے پلیٹ فارم سے جامع مسجد سرینگرکونماز جمعہ کیلئے کھولنے اور میر واعظ کی رہائی کی اپیل کی تھی تاہم قابض انتظامیہ اس پر عمل کرنے میں ناکام رہی ہے ۔
ادھر اطلاعات کے مطابق آج وادی کشمیرکی بیشتر مساجد، خانقاہوں،اور امام بارگاہوں میں نماز جمعہ کے موقع پر امام صاحبان نے اپنے خطبوں میں جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔