جموں وکشمیر کے حالات سے متعلق بھارتی وزراءکے بیانات گمراہ کن ہیں، نیشنل کانفرنس
26 نومبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میںنیشنل کانفرنس کے رہنماﺅں اور بھارتی پارلیمنٹ کے ارکان ایڈووکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسین مسعودی نے کہا ہے کہ بھارتی وزرا کی طرف سے مقبوضہ علاقے کے حالات اور تعمیر و ترقی سے متعلق جو بیانات سامنے آرہے ہیں وہ گمراہ کن اور زمینی صورتحال کے برعکس ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ایڈووکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسین مسعودی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں گزشتہ دو برس میں کوئی تعمیر و ترقی نہیں ہوئی ہے بلکہ یہاں کی معیشت زمین بوس ہو گئی ہے، بے روزگاری کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں ، ریکارڈ توڑ کر پشن جاری ہے، عوام کی کہیں شنوائی نہیں اور آئے روز سینکڑوں لوگ اپنے روزگار سے محروم ہو رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ لوگوں کو ملازمتیں فراہم کرنے کے بجائے سرکاری ملازموں کو ایک سازش کے تحت برطرف کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران ہزاروں ایسے افراد سے روزگار چھینا گیا جو یا تو سرکاری ملازم تھے یا پھر سرکاری محکموں میں روزانہ اجرتوں پر کام کررہے تھے ۔ ایڈووکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسین مسعودی نے کہا کہ تعمیر و ترقی اخبارات، ذرائع ابلاغ اور شوشل میڈیا تک محدود ہے، لوگوں کو وہ ضروریات بھی فراہم نہیں کی جا رہی ہیں جو ماضی میں خود بہ خود میسر رہا کرتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370کے خاتمے کے بعد امن و امان کے دعوے زمینی صورتحال دیکھ کر سراب ثابت ہو جاتے ہیں۔ یہاں آئے روز گولیاں چلتی ہیں ، معصوم اور بیگناہ لوگ مارے جاتے ہیں، ہر گلی ، سڑک اور چوراہے پر بنکر قائم کئے گئے ہیںاور ہر جگہ بھارتی فورسز کا جماﺅ ہے۔ انہوںنے کہا کہ جموںوکشمیر کے زمینی حقائق اس بات کے متقاضی ہیں کہ دفعہ 370اور 35۔ اے کی منسوخی کے فیصلوں کو واپس لیا جائے ۔