امپھال:بھارت کی شورش زدہ ریاست منی پورکی صورتحال کشیدہ ہے اور حالیہ پر تشدد واقعات کے بعد متعدد علاقوں میں کرفیو اور انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کی معطلی کے بعد ریاست میں تعلیمی ادارے بھی بند کر دئے گئے ہیں ۔
کا بڑھتا ہوا نسلی تشدد ریاست کو ایک سنگین صورتحال میں ڈال رہا ہے، جو مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کے متوازی ہے، کیونکہ یہ گہرے ہوتے ہوئے تقسیم اور بے لگام خونریزی کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جمعہ کے روز دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کی لاشیں ملنے کے بعد ریاست میں ایک بار پھر پرتشدد جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔ صورتحال تشویشناک ہونے پر ریاستی حکومت نے دارلحکومت امپھال کے مغربی اور مشرقی اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا تھا جبکہ سات اضلاع میں انٹرنیٹ اورموبائل سروشز معطل کردی گئی ہیں ۔11نومبر کوضلع جیری بام کے علاقے بوروبکرا کے ایک ریلیف کیمپ سے اغوا کئے جانیوالے افراد کی لاشیں دریائے جیری اور آسام کے ضلع کیچار میں دریائے باراک سے برآمد ہوئی تھیں۔لاشیں ملنے کے بعد شروع ہونیوالے پر تشدد مظاہروں اور بی جے پی کے ریاستی وزراء اور اراکین اسمبلی کے گھروں پر حملوں اور توڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کی رہائش گاہ اور راج بھون کے گرد سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں گاڑیوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندی عائد ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے بی جے پی کی زیر قبادت بھارتی حکومت خاص طورپر وزیر داخلہ امیت شاہ پر منی پور کی بحرانی صورتحال سے نمٹنے میں ناکامی پر کڑی تنقید کی ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں منی پور میں شروع ہونیوالے پرتشدد واقعات میں اب میں 250 سے افراد ہلاک اور سینکڑوں بے گھر ہو چکے ہیں ۔