بھارت میں گائو رکھشک اپنی نفر انگیز اور پرتشدد پوسٹوں کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں
واشنگٹن:
ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں گائورکھشکوں نفر ت انگیز مواد کی تشہیر ، اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کے خلاف تشدد کوہوا دینے اور اپنی مذموم سرگرمیوں کیلئے فنڈز اکٹھا کرنے کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کر رہے ہیں اور وہ اس سلسلے میں کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی بھی کر رہے ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق” اسٹریمنگ وائلنس: بھارت میں گائو رکھشکوں کی طرف سے اپنے مذموم مقاصد کیلئے انسٹاگرام کااستعمال ”کے عنوان سے رپورٹ امریکہ میں قائم تھنک ٹینک سینٹر فار دی اسٹڈیز آف آرگنائزڈ ہیٹ نے شائع کی ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام کی انتظامیہ گائو رکھشکوں کی نفرت انگیز اور تشدد کوہوا دینے اور فنڈنگ کیلئے کی جانیوالی پوسٹس ہٹانے میں ناکام رہی ہے ۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2014میں نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی حکومت برسر اقتدار آنے کے بعد سے گائے کے تحفظ کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے پرتشدد واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں نفرت اور تشدد کو ہوا دینے والے ایک ہزار سے زائد انسٹاگرام اکائونٹس پر کی جانیوالی پوسٹوں کا تجزیہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 30 فیصد اکائونٹس سے گائو رکھشکوں کی پرتشدد ویڈیو کو شیئر کیاگیا ہے جبکہ ان میں سے 95فیصداکانٹس بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں سے چلائے جارہے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انسٹاگرام انتظامیہ کو 167پرتشدد پوسٹوں سے متعلق اطلاع دیئے جانے کے باوجود،سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ان اکائونٹس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ۔تھنک ٹینک نے انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا پر زور دیا ہے کہ وہ گائورکھشک گروپوں کو پہلے درجے کی خطرناک تنظیموں میں شامل کرے اور ان کے اثر و رسوخ اور فنڈ زاکٹھا کرنے کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرے۔