مقبوضہ جموں و کشمیر

نظربندی کا چوتھا سال: خرم پرویز کی رہائی کے لیے عالمی مطالبات میں تیزی

اسلام آباد:بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے ممتاز کشمیری کارکن خرم پرویز کی نظر بندی چوتھے برس میں داخل ہو گئی ہے ۔ ان کی مسلسل نظر بندی کی عالمی سطح پر مذمت اور رہائی کے مطالبے میں دن بہ دن تیزی آرہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے کوآرڈینیٹرخرم پرویز کو بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے 22 نومبر 2021 کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت حراست میں لیا تھا۔ مودی حکومت نے خرم پرویز کو مقبوضہ جموںکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکو دستاویزی شکل دینے کی پاداش قید رکھا ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی اداروںفور م ایشیا اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس(ایف آئی ڈی ایچ ) نے بھی اپنے حالیہ بیانات میں خرم پرویز کی مسلسل نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی جبر کی علامت قرار دیا ہے۔
ایف آئی ڈی ایچ نے اپنے بیان میں کہا کہ خرم پرویز اور حقوق کے دیگر محافظوں کے خلاف بھارتی حکومت کی کارروائیاں تنقید ی آوازوں کو دبانے کی دانستہ کوششوں کا حصہ ہیں۔ تنظیم نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی حکام نے انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف بھی اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور ان کی بنیادی آزادیوں کو کم کیا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے عالمی برادری پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے خلاف جاری کریک ڈاو¿ن کے لیے بھارتی حکومت کو جوابدہ بنائے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button