میر واعظ کی طر ف سے اترپردیش میں چار مسلم نوجوانوں کے قتل کی مذمت
سرینگر:
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک مسجد کے سروے کے دوران پولیس کے ہاتھوں چار مسلم نوجوانوں کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اتوار کے روز ضلع سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے عدالتی حکم پر سروے کی مخالفت کرنے والے مسلمان مظاہرین پر بھارتی پولیس کی فائرنگ سے تین افراد نعیم، بلال اور نعمان جاںبحق ہو گئے تھے۔ بعد ازاں 19سالہ ایک اور نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ پولیس کی طرف سے مسلم نوجوانوں کے قتل کے خلاف بڑے پیمانے پر غم و غصے کی لہر پھیل گئی اوربھارت بھر میں حزب اختلاف کے سیاسی لیڈروں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ۔میر واعظ عمر فاروق نے سری نگر میں ایک بیان میں اس واقعے کو پولیس کی بربریت کا ایک انتہائی افسوسناک اور امتیازی واقعہ قرار دیا، جس سے بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جاری ظلم وتشدد کی عکاسی ہوتی ہے ۔ انہوں نے تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکامی پر مودی حکومت پرکڑی تنقید کی ۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت انتخابی فائدے کے لیے مسلمانوں کا استحصال کررہی ہے ۔میرواعظ نے صدیوں پرانی مساجد کی حیثیت پر سوال اٹھانے کے جاری رجحان کی بھی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ صدیوں پرانی مساجد کی حیثیت پر سوال اٹھانا حکمران طبقے کے فائدے کے لیے اشتعال انگیزی اور مطلوبہ ردعمل پیدا کرنے کا ایک نمونہ بن گیا ہے۔میرواعظ نے ہلاکتوں کی فوری غیر جانبدارانہ تحقیقات پر زور دیا اور مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔مسلم نوجوانوں کے قتل پر اپوزیشن لیڈروں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت فسادات کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جب کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے کہا کہ تشدد کا مقصد فرقہ وارانہ فسادات پیدا کرنا تھا۔