عمر عبداللہ کا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں دوہری حکمرانی کے نظام پراظہار تشویش
سرینگر: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے علاقے میں دوہری حکمرانی کے نظام پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں لیفٹیننٹ گورنر کو بے پناہ اختیارات دیے گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر میں ایک بیان میں اس نظام حکومت کو تباہی کا نسخہ قرار دیا اور بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کا وعدہ پوراکرے۔رواںاکتوبر میں وزیراعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے والے عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے حوالے سے انتخابی مہم کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف سے بار بار کی گئی یقین دہانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے وعدہ پورا ہونے کے بارے میں محتاط امید ظاہر کی۔انہوں نے ایک متحد قیادت کے ماڈل کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کامیاب ادارہ کئی پاور سینٹرز کے ساتھ کام نہیں کرتا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی صورتحال کو ایک اسپورٹس ٹیم سے تشبیہ دی جو ایک کپتان کے تحت بہترین کام کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگست 2019میں علاقے کی تنظیم نو کے بعد سے جموں و کشمیر کو نظم و نسق یا ترقی کے حوالے سے کوئی ٹھوس فائدہ نہیں ہواہے۔واضح رہے بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں نام نہاد اسمبلی انتخابات سے قبل بیشتر انتظامی اختیارات منتخب وزیر اعلیٰ سے لے کر لیفٹننٹ گورنر کو سونپ دیے تھے تاکہ علاقے کے امور براہ راست نئی دہلی سے چلائے جاسکیں۔