جموں میں مقیم مسلم خاندانوں کو احتجاجی مظاہرہ ، امداد اور راشن کی فراہمی کا مطالبہ
جموں :غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے جموں خطے میں وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے مسلم خاندانوں ریلیف کمشنر کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیااورایک ہزار251متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد اور ضروری راشن کی فراہمی کا مطالبہ کیا ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1990کی دہائی میں وادی کشمیر سے بے گھر ہونے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ قابض حکام ان خاندانوں کومسلسل نظر انداز کر رہے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے اور وہ قابض انتظامیہ کے خلاف نعرے لگائے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایک سا ل سے زائد عرصے انہیں کسی قسم کی مالی امداد یا راشن فراہم نہیں کیا جارہا ہے اور وہ فاقہ کشی پر مجبور ہیں، مظاہرین میں شامل ایک کشمیری مسلمان نے کہاکہ لیفٹیننٹ گورنر سمیت قابض حکام کی طرف سے یقین دہانیوں کے باوجود، انکی مدد کیلئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا ہے۔متاثرہ خاندان نے جو گزشتہ سال ستمبرسے مالی امداد اور راشن سے محروم ہیںکہا کہ وہ بغیر کسی آمدنی یا وسائل کے زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے قابض حکام سے اپیل کی کہ وہ ہمدردانہ رویہ اپنائے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات کرے۔کم از کم راشن کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ زندہ رہ سکیں ۔انہوں نے خبردار کیاکہ اگر ان مطالبات کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو وہ احتجاج میں شدت لانے پر مجبور ہوں گے۔