بھارت اختلاف رائے کو دبانے کے لیے کشمیری کارکنوں کو بے بنیاد الزامات میں ملوث کررہا ہے
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) نے کشمیریوں کے خلاف سوشل میڈیا کے ذریعے تحریک آزادی کی حمایت کرنے کے من گھڑت الزامات کے تحت چارج شیٹ دائر کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس کا دعویٰ ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو جموں وکشمیر پر بھارت کے قبضے اور اس کی افواج کے مظالم کو بے نقاب کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایس آئی اے نے سرینگر کے رہاءشی کشمیری کارکن فرحان مظفر مٹو کوبھی نشانہ بنایا ہے ، جس پر بھارتی مظالم کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے اور شیئر کرنے کا الزام ہے۔ ایس آئی اے کا الزام ہے کہ اس معلومات کو آزادی پسند رہنماؤں نے "کشمیر فائٹ” پلیٹ فارم کے ذریعے بیانات جاری کرنے کے لیے استعمال کیا ۔ پولیس نے چارج شیٹ میں سرینگر کے رہاءشی شیخ سجاد احمد کا تذکرہ جموں وکشمیر میں بھارت کی پالیسیوں کو بے نقاب کرنے والی ایک اہم شخصیت کے طور پر کیا ہے۔ کشمیریوں کے حق خودارادیت حمایت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کی ان کی کوششوں کو بھارتی قابض حکام نے غلط طور پر بھارت مخالف سرگرمیوں کا نام دیا ہے۔ چارج شیٹ میں بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے، جسے اختلاف رائے کو دبانے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی وکالت کرنے والوں کو خاموش کرنے کے ہتھکنڈے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ناقدین نے اس اقدام کو کشمیری کارکنوں
اور آزادی پسند رہنماؤں کی آواز کو دبانے کی بھارت کی منظم کوشش حصہ قرار دے ر ہے ہیں۔