کشمیری طلبا ء کاامتیازی ریزرویشن پالیسی کے خلاف احتجاجی مہم کا آغاز
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں طلبا ء نے بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے ریزرویشن پالیسی میں حالیہ تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گھر گھر پوسٹر مہم شروع کردی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سو شل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کرنے والے اورعوامی مقامات پر چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں انصاف اور مساوات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔پوسٹروں میںریزرویشن پالیسی پر معقول اور منصفانہ نظر ثانی پر زور دیا گیا ہے جس میں میرٹ کے طلباء کے لیے تعلیم اور ملازمت کے مواقع میں امتیاز نمایاں ہے۔مہم کے ایک اہم رکن ڈاکٹر ثاقب جان نے تحریک کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ سیاسی طور پر پسماندہ 70%سے زیادہ آبادی انصاف اور مساوات کا مطالبہ کرتی ہے۔ مہم نے اس وقت زور پکڑا جب مقبوضہ جموں وکشمیر کی انتظامیہ نے پہاڑیوں سمیت نئے قبائل کے لیے 10%ریزرویشن کی منظوری دی اور دیگر پسماندہ طبقات کے لئے ریزرویشن کو بڑھا کر 8%کر دیا۔ پسماندہ کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کے نام پر اوپن میرٹ کے طلبا ء کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے جس سے ان میں مایوسی پیدا ہوئی اوروہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے حق کو غیر منصفانہ طور پرماراگیا ہے۔مہم کے حامیوں نے کہا کہ نئی پالیسی میرٹ کو مجروح کرتی ہے اور مستقبل کے امکانات کو خطرے میں ڈالتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ریزرویشن کے خلاف نہیں لیکن ہم انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔مہم دن بدن زورپکڑتی جا رہی ہے اوراس کے حامی ریزرویشن اور میرٹ کے درمیان توازن پیدا کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔