مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر میں کورونا وبا کی تیسری لہر فروری کے وسط تک عروج پر ہوگی: ماہرین

سرینگر16 جنوری (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کورونا وباکے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، انفلوئنزا اور وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں تیسری لہر عروج پر ہو گی اوراس عرصے میں ہزاروں متاثرین کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہونے والوں کی تعدادمیں اضافہ ہوگا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق صورہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر اور انفلوئنزا کے ماہر پروفیسر پرویز کول نے کہا کہ کورنا کیسز میں اضافے،دیگر مقامات پر متاثرہ لوگوںکے تجربے اور اعدادوشمار کو مدنظر رکھتے ہوئے امکان ہے کہ تیسری لہر فروری کے وسط تک اپنے عروج پر ہوگی اور اس کے بعد مہینے کے آخر تک کیسز کم ہونا شروع ہو جائیں گے اور امید ہے کہ یہ مارچ میں ختم ہو جائے گی ۔پروفیسر کول نے کہا کہ لہر پہلی اور دوسری لہروں سے زیادہ تیزی سے عروج پر پہنچے ہوگی۔انہوں نے کہا کہ صرف دو ہفتوں میں کیسز 3000 تک پہنچ گئے ہیں۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میںSocial and Preventive Medicine شعبے کے سربراہ پروفیسر ایس سلیم خان نے کہا کہ موجودہ لہر تیزی سے عروج کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلی لہر میں، ہمیں 1000 کیسز ریکارڈ کرنے میں تین ماہ سے زیادہ کا وقت لگا جو دوسری لہر میں کم ہو کر 25 دن رہ گیا۔انہوں نے کہاکہ اس باراس میں صرف 13 دن لگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پابندیاں لگائی گئیں تو تیسری لہر یکم اور 10 فروری کے درمیان کسی بھی وقت عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا اگر انفیکشن کی بڑھتی ہوئی رفتارکو مدنظر رکھ کر پابندیاں نہ لگائی گئیں تو یہ اس سے پہلے بھی عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ لاک ڈاو ¿ن اور لوگوں کے اجتماعات پر پابندیاں لہروں کی رفتارکوکم کرتی ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button