مقبوضہ کشمیرمیں پاکستانی قیدی ضیا مصطفی کے ماورائے عدالت قتل پر ڈوزیئر جاری
اسلام آباد 21 جنوری (کے ایم ایس) لیگل فورم فار کشمیر نے غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میںپاکستانی قیدی ضیا مصطفی کے ایک جعلی مقابلے میں ماورائے عدالت قتل کے بارے میں ایک جامع ڈوزیئر جاری کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈوزیئر میں ضیا کے عسکریت پسندی میں ملوث ہونے کے بارے میں بھارتی قابض افواج کے جھوٹ کو بے نقاب کیا گیاہے۔ ڈوزیئر کے مطابق، راولاکوٹ آزاد جموں و کشمیر کا رہائشی 15سالہ ضیا مصطفی کو 13جنوری 2003کوغلطی سے کنٹرول لائن عبور کرنے پر بھارتی فورسز نے گرفتار کر لیاتھا۔ ضیا مصطفی کے اہل خانہ نے متعلقہ تھانے میں اسکی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل کشمیرپولیس اے کے سوری کی قیادت میں بھارتی فوج اور پولیس نے 11اپریل 2003کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ضیا کو دہشت گردی کے نام نہادواقعے میں ملوث ایک غیر ملکی عسکریت پسند کے طور پر پیش کیاتھا۔تاہم ڈوزیئر میں کہاگیا ہے کہ ضیا اس وقت نابالغ تھا جب اس نے غلطی سے کنٹرول لائن عبو ر کی تھی اور بعد میں بھارتی فوج اور خفیہ ایجنسیوں نے اس پر عسکریت پسندی کے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کئے تھے ۔لیگل فورم فار کشمیر رپورٹ کے ڈوزیئر کے مطابق شوپیاںمقبوضہ کشمیرکی عدالت نے تعزیرات ہند اور کالے قوانین کی مختلف دفعات کے تحت ضیا کے خلاف فرد جرم عائد کی تھی ۔ تاہم وہ ضیا مصطفی کے خلاف ایک بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد قابض حکام نے ہائی کورٹ کے سرینگر بینچ میں ضیا کے خلاف ایک فوجداری اپیل دائر کی جسے عدالت نے مسترد کردیا ۔ جس کے بعد حکام نے دوبارہ بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کیا اورضیا کے خلاف تاخیر سے ایک فوجداری اپیل دائر کی جو ابھی تک زیر التوا ہے۔ضیا کے وکیل مبشر گٹو نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضیاکے خلاف17 سال سے سیشن کورٹ میں مقدمہ چلایاجارہا ہے تاہم اس کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیاجاسکا ہے۔ڈوزیرکے مطابق عدالتی حراست میں موجودضیا جس کے خلاف ایک مقدمہ زیر سماعت تھا کے ماورائے عدالت قتل کیاگیا ۔ ڈوزیر میں مزید کہاگیا ہے بھارتی فوج اورجوائنٹ کائونٹر انسرجنسی گروپ نے بغیر کسی اختیار کے ضیا کو جیل سے باہر لے جا ایک جعلی مقابلے میں قتل کردیا ۔ ڈوزیرمیں اہم دستاویزات بھی پیش کی گئی جن کے مطابق گرفتاری کے وقت ضیا ایک نابالغ تھا ۔ ڈوزیئرمیں دونوںملکوں کے دفتر خارجہ کی طرف سے تبادلہ کی گئی قیدیوں کی فہرستوں میں ضیاء کے زیر سماعت قیدی کے طورپرریکارڈاورمقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے 111جعلی مقابلوں اور جنگی جرائم کو بھی اجاگر کیاگیا ہے ۔
ادھرلیگل فورم فار کشمیر کے زیراہتمام برطانیہ میں میٹروپولیٹن وار کرائم یونٹ کے سامنے پیش کیے گئے عالمی دائرہ اختیارکے مقدمے کے بارے میںقانونی ماہرین اوراہم فریقوں کی ایک گول میز کانفرنس بھی منعقد کی گئی۔ لیگل فورم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرناصر قادری نے اس موقع پر کہاکہ ان کی تنظیم جنگی جرائم کے مقدمات کو مختلف عالمی فورمز پر اٹھائے گی تاکہ اس میں ملوث مجرموں کو قرارواقعی سزا دلوائی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 74برس سے کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے اور عالمی برادری کواب بھارتی جرائم اور مظالم پر اپنی خاموشی ترک کرنی ہوگی ۔