مقبوضہ جموں و کشمیر

عالمی برادری بھارتی مسلمانوں کو نسل کشی سے بچانے کے لئے فوری مداخلت کرے:ا قوام متحدہ کے سابق مشیر

mendiz
اسلام آباد 22 جنوری (کے ایم ایس) نسل کشی کی روک تھام کے بارے میں اقوام متحدہ کے سابق خصوصی مشیرJuan E Mendezنے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں مسلمان اقلیت کو نسل کشی کے خطرے سے بچانے کے لیے فوری طور پر مداخلت کرے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جوان ای مینڈیز نے الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو یہ مسئلہ فوری طورپر اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ زمینی حقائق کافی سنگین ہیںاور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل جیسے بین الاقوامی فورمز سے تشویش کا اظہار کیا جارہاہے۔نسل کشی کی روک تھام سے متعلق اقوام متحدہ کے سابق مشیر نے کہا کہ 2005 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے لوگوں کو ایسے جرائم سے بچانے کے لیے ایک کنونشن منظور کیا تھا۔ جوآن ای مینڈیزنسل کشی کی روک تھام کے بارے میں (2004سے2007تک) اقوام متحدہ کے پہلے خصوصی مشیرتھے جنہیں اقوام متحدہ کے اس وقت کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے مقرر کیا تھا۔ مینڈیز نے20کروڑ مسلمانوں کے گھربھارت کی صورتحال کو خطرناک اور پریشان کن قرار دیا ہے۔بھارتی حکومت کے ردعمل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر مودی حکومت کی طرف سے مناسب جواب نہیں آتا ہے تو پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کوبھارتی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے قدم اٹھانا چاہیے اورباب 7 کے تحت ایک قرارداد اس حوالے سے آگے بڑھنے کا راستہ فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے بھارت میں خطرے سے دوچار اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے پر زوردیا۔بھارت میںہندوانتہاپسند مذہبی رہنماو¿ں اور سیاست دانوں کی ایک بڑی تعداد نے گزشتہ ماہ ہریدوار میں ایک اجتماع کے دوران ہندوﺅں پرزوردیاتھا کہ وہ مسلمانوںکی نسل کشی کے لیے خود کو مسلح کریں، جس پر عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر ردعمل سامنے آیا اورانسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کی شدیدمذمت کی تھی۔امریکہ میں کانگریس کی ایک بریفنگ کے دوران جینوسائیڈ واچ کے بانی پروفیسر گریگوری سٹینٹن نے خبردار کیا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی بہت قریب ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندو قوم پرستوں نے اب تک جو کچھ بھی کیا ہے اس سے کسی کو کسی قسم کی خوش فہمی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ حقیقت میں صورت حال خطرناک ہے۔ تشدد کے بارے میں اقوام متحدہ کے سابق خصوصی نمائندے نے کہا کہ مودی حکومت کی عوامی پالیسیاں اقلیتوں کے حوالے سے امتیازی ہیں۔ نفرت انگیز تقریر سے لے کر تشدد اور بالآخر نسل کشی تک یہ خلاف ورزیاں امتیازی سلوک کا تسلسل ہیں۔Juan E Mendez نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت کی صورت حال پر انہیں بہت زیادہ تشویش ہے کیونکہ اقلیتوں کے ساتھ کئی دہائیوں سے امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تشدد کی کالیں بہت زیادہ خطرناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت یہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صورت حال پر نظر رکھے اور اقلیتوں کے خلاف تشدد کی کالوں کا مناسب جواب دے اورخطرے سے دوچار آبادی کو تحفظ فراہم کرے۔انہوں نے کہاکہ ان ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ ان لوگوں کے خلاف تحقیقات کی جائے، مقدمہ چلایا جائے اور سزا دی جائے جنہوں نے بھارتی قانون کے تحت جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسا نہ کرنا نسل کشی کے بارے میں کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button