مودی حکومت کا بجٹ سرمایہ دارانہ نظام کو بڑھانے والا بجٹ ہے، پی چدم برم
نئی دلی02فروری(کے ایم ایس )
بھارت کے سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر رہنماء پی چدمبرم نے بی جے پی کی بھارتی حکومت کے بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت کا بجٹ پوری طرح ‘سرمایہ دارانہ بجٹ’ ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پی چدمبرم نے نئی دلی میں کانگریس پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بھارتی بجٹ 2022-23 پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ ملکی معیشت 2019-20کی سطح پر ہے، یعنی معیشت دو سال پیچھے چل رہی ہے، لیکن مودی حکومت نے اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ سے عام آدمی کوکچھ نہیں ملا ، اس لیے عوام اس بجٹ کو پوری طرح سے مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اور ان کی وزیر خزانہ نے بجٹ میںعوام سے متعلق سات، آٹھ اہم پہلو ئوں کو پر کوئی توجہ نہیں دی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے عوامی مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے بجٹ میں سرمایہ دارانہ نظام کے مفاد کا تحفظ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت 2019-20کی سطح پر ہے، یعنی دو سال پیچھے ہے، فی کس اخراجات 2019-20میں 62ہزار56روپے سے کم ہوکر 2021-22میں 59ہزار 43روپے ہوگئی ہے اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی چار کروڑ ساٹھ لاکھ آبادی کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا گیا ہے ۔کانگریس رہنما نے کہا کہ کروڑوںلوگ نوکریوں سے محروم ہوئے ہیںاورفی کس آمدنی ایک لاکھ آٹھ ہزار سے کم ہو کر ایک لاکھ سات ہزار رہ گئی ہے۔پی چدم برم نے کہاکہ نوجوانوں بالخصوص دیہی بچوں کا مستقبل تاریک ہو چکا ہے، ملک 116 ممالک کے ہنگر انڈیکس میں 101ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے اور افراط زر چھ فیصد سے بڑھ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے کہاکہ مودی حکومت کے بجٹ میں غریبوں، نوجوانوں، ملازمت پیشہ، متوسط طبقے، کسانوں، دلتوں، قبائلیوں اور شہری غریبوں کے ساتھ ظالمانہ مذاق کیا گیا ہے اور عوامی فلاح و بہبود کو خاک میں ملا دیا گیا ہے اور تمام شعبوں کی سبسڈی میں کٹوتی کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ کسانوں کیلئے کھاد پر35ہزار کروڑ روپے کی کٹوتی کی گئی ہے۔