آشرم کے پجاری کا بھارتی عدالت میں مسلمان طالبات کی نمائندگی کرنے والے وکیل کا دفاع
بینالورو 14 فروری (کے ایم ایس) جنوبی بھارت کی ریاست کرناٹک کے رام کرشنا آشرم نے حجاب کیس میں مسلمان طالبات کی نمائندگی کرنے والے وکیل کا دفاع کیا ہے جنہیں ہندو انتہاپسندوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
آشرم کے پجاری سوامی بھاویشانند نے کہاکہ مجھے یہ دیکھ کر زیادہ تکلیف ہوئی ہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل شری دیودت کامت کا نام اس تنازعے میں محض اس لیے گھسیٹا جا رہا ہے کہ وہ بطور وکیل عدالت میں ایک فریق کی نمائندگی کر رہے ہیں۔کامت پر حملوں کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے پجاری نے شری رام کرشن وویکانند فلسفے کے ایک عقیدت مند کے طور پر وکیل کے سابقہ ریکارڈ کی تعریف کی۔انہوں نے کہاکہ کچھ عناصر اسے ہندو مذہب کے خلاف ایک کاز کی حمایت کرنے کے برانڈ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ تاثر بالکل بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔ انہوں نے کہاکہ عدالت میں اپنے مو¿کل کی نمائندگی کرنے والے وکیل کو اپنے مو¿کل کے کاز کے ساتھ انصاف کرنا ہوتا ہے۔ یہ پیشہ ورانہ فرض اور ذمہ داری ہے۔ اسے ہندو مذہب کے خلاف ایک کاز کی حمایت قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے والی مسلمان طالبات کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل دیودت کامت نے جمعرات کو کرناٹک ہائی کورٹ کو بتایا کہ سر پر مذہبی ا سکارف ان کی ثقافت کا حصہ ہے جس پر کوئی اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔دیودت کامت نے عدالت میں قرآن پاک کی آیات کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ خواتین پر لازم ہے کہ وہ اپنے خاندان کے قریبی افراد کے علاوہ دیگر افرادکے سامنے سر ڈھانپیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارا بنیادی حق کالج ڈویلپمنٹ کمیٹی کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ حکومتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہیڈ اسکارف پر پابندی آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ سرکاری حکم نامہ اتنا بے ضررنہیں ہے جتنا کہ ریاستی حکومت کہتی ہے۔اسکولوں/کالجوں میں مسلمان لڑکیوں کے لباس کے بارے میں ایک غیر ضروری بحث چل رہی ہے اورمجھے معاشرے کے مختلف سطحوں پر اس سلسلے میں ایک بڑھتے ہوئے تنازعے کا مشاہدہ کرنے سے تکلیف ہوئی ہے۔ یہ یقینی طور پرمعاشرے میں امن اور ہم آہنگی کے مفاد میں نہیں ہے۔