مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت: 700 ماہرین قانون کا کھلا خط ،مسلم خواتین کے حقوق کی حمایت

نئی دلی17فروری( کے ایم ایس) بھارت میں سا ت سو سے زائد ماہرین قانون، وکلاءاور قانون کے طلبہ نے حجاب کے معاملے پر ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں مسلمان طالبات کو حجاب پہننے پر تعلیمی اداروں میں داخلے سے روکنے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔خط میں اس اقدام کو آئینی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ ہم کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم سے یکساں طور پر فکر مند ہیںجس میں طلبہ کو چاہے ان کا مذہب کوئی بھی ہو اسکارف، حجاب پہننے سے روکا گیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے عبوری حکم کے بعدمسلم طلبہ اور عملے کی سرعام تذلیل دیکھنے میں آرہی ہے۔خطہ میں لکھا گیا کہ مسلمان طالبات کو سکولوں اور کالجوں میں داخلے سے قبل اپنے حجاب کو اتارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو انکی بے عزتی ، آئین کی توہین اور پوری مسلم کمیونٹی کی تذلیل کے مترادف ہے۔ خطہ میں کہا گیا کہ عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کے مسلمانوں کے بنیادی حق کا تحفظ کرنے میں ناکامی پر ہمارے سرشرم سے جھک جاتے ہیں۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے فیصلے کا اثر مسلم خواتین کو تعلیم سے دور کرنے اور ملک میں تعلیمی بحران کو بڑھانے کی صورت میں ،کل سکتا ہے، صرف حجاب پہننے کی بنیاد پر خواتین کو تعلیم سے روکنا مناسب نہیں ہے۔ خطہ میں کہا گیا کہ مسلم خواتین کی خودمختاری، پرائیویسی اور وقار کے خلاف فیصلے مسلط کرنا غیر آئینی ہے۔ دستخط کنندگان نے کرناٹک میں مسلم خواتین کی مکمل اور غیر مشروط حمایت کی ہے جو اپنے حق تعلیم اور مذہبی آزادی کے لیے لڑ رہی ہیں۔
خط پر دستخط کرنے والوں میں انجنا پرکاش (سابق ہائی کورٹ جج)، امر سرن (سابق ہائی کورٹ جج)، سی ایس دوارکاناتھ (سابق چیئرمین کرناٹک اسٹیٹ بیک ورڈ کلاس کمیشن)، سنجے پاریکھ (سینئر ایڈوکیٹ)، مہر دیسائی (سینئر ایڈوکیٹ) ،اشوک اگروال (سینئر ایڈوکیٹ)، گایتری سنگھ (سینئر ایڈوکیٹ)، پرتیکشا بخشی (پروفیسر اور مصنف)، ورندا گروور (سپریم کورٹ ایڈوکیٹ)، سومیا اوما (جندل گلوبل لاء اسکول کی پروفیسر)، میرا سنگھمترا (ایکٹوسٹ اور لاءگریجویٹ) ،پورنیما ہٹی (پارٹنر ڈائیلاگ پارٹنرز)، شاہ رخ عالم ( وکیل سپریم کورٹ )، اروندھتی کاٹجو ( وکیل سپریم کورٹ ڈی گیتھا (لیبر ایڈوکیٹ)، مرلی دھر (سینئر لیبر وکیل)، اروند نارائن (وکیل )، جھوما سین (وکیل اور مصنف) اور دیگر شامل ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button