بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں خواتین کی آبروریزی کو جنگی ہتھیار کے طورپراستعمال کر رہاہے، حریت رہنما
سرینگر23 فروری (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی تذلیل اور انکی جدوجہدآزادی کو دبانے کے لیے کشمیری خواتین کی عصمت دری کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
حریت رہنماوں نے 1991 کے کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کی شدید مذمت کی اور اسے جموں و کشمیر کی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ قرار دیا۔ انہوں نے ایسے تمام واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ ملوث بھارتی فوجیوں کو سزا دی جا سکے۔ بھارتی فوجیوںنے23 فروری 1991 کی رات کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران تقریباً سو خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے نائب چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کنن پوش پورہ میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے اجتماعی عصمت دری ایک شرمناک فعل ہے جس کی دنیا کے تمام انسانوں کو مذمت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کے مجرم سزائے موت کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیرکے لوگوں کا بھارتی عدلیہ پر سے اعتماد ختم ہو چکا ہے اور وہ ایسے دلخراش واقعات میں انصاف کی توقع نہیں رکھتے۔غلام احمد گلزار نے اجتماعی عصمت دری کے تمام متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کشمیریوں کی جاری مزاحمتی تحریک کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور بین الاقوامی فوجداری عدالت پر زور دیا کہ وہ کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری جیسے انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر بھارت کے خلاف کارروائی کرے اور مجرموں کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لائے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں ایک بیان میں افسوس کا اظہار کیا کہ کنن پوش پورہ سانحہ کے متاثرین کو تین دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود انصاف فراہم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے مقبوضہ علاقے میں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت خواتین کی عصمت دری کر رہا ہے۔مولوی بشیر عرفانی نے جدوجہد آزادی میں بے مثال قربانیوں پر غیور کشمیریوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کو بھارتی جبر سے بچانے کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔حریت رہنما محمد یوسف نقاش نے سرینگر میں اپنے بیان میں کہا کہ کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کشمیری خواتین کو تحریک آزادی سے دور رکھنے کے لیے بھارتی حکام کی طرف سے رچی گئی ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ انہوں نے کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کو ایک ناقابل فراموش واقعہ قرار دیا جو کشمیری خواتین کے خلاف بھارتی فوجیوں کی بے رحمی کا عکاسہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایسی غیر انسانی کارروائیوں کے ذریعے کشمیریوں کو ان کی جدوجہد آزادی کو آگے بڑھانے سے روک نہیں سکتا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنما زمرودہ حبیب نے سرینگر میں ایک بیان میں اس اندوہناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار اور کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کیس کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ گھناو¿نے جرم کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اس لرزہ خیز واقعے کی اپنے جنگی جرائم کے ٹریبونل کے ذریعے تحقیقات کرے تاکہ متاثرین کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔حریت رہنمایاسمین راجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور فاشزم کی ایک واضح مثال ہے۔ انہوں نے کن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری اور اس طرح کے دیگر واقعات کی غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ ملوث بھارتی فوجیوں کو سزا دی جا سکے۔حریت رہنما عبدالصمد انقلابی نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خواتین کو بھارتی فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں عصمت دری، جنسی زیادتی اور چھیڑ چھاڑ کی ہولناکیوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی کے باعث بھارتی فوجیوں کویہ جرم بار بار جرم کرنے کی شہ ملی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ کی رہنما، شمیم شال نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہر سال 23 فروری کشمیریوں کو مقبوضہ جموںوکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کی جانے والی ایک بھیانک حرکت کی یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہماری اجتماعی یادوں میں محکومی اور غیر قانونی قبضے کے سیاہ ترین دن کے طور پر ہمیشہ بندھا رہے گا جب بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے کنن پوش پورہ میں ہماری ماو¿ں، بہنوں اور بیٹیوں کی بے حرمتی کی تھی۔