مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے آزاد کمیشن تشکیل دیاجائے : شیرین مزاری
اسلام آباد یکم مارچ (کے ایم ایس) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شرین مزاری نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یو این ایچ آر سی کے 49ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شرین مزاری نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت ہندوتوا کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور 8لاکھ بھارتی فوجی کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے غیر انسانی مظالم کا سہارا لے رہے ہیں۔ بھارتی فوج خواتین کی عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے کیونکہ اسے مقبوضہ جموں وکشمیر میں مظالم ڈھانے کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔بھارتی حکومت بین الاقوامی میڈیا اور غیر جانبدار مبصرین کومقبوضہ جموںوکشمیر تک رسائی نہیں دے رہی ہے۔جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے واضح ثبوتوں کے باوجود کسی بھی بھارتی فوجی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔شیرین مزاری نے کہا کہ یو این ایچ آر سی کوبھارت کو 05 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدام کو واپس لینے پر مجبور کرنا چاہئے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے ایک آزاد کمیشن تشکیل دیا جانا چاہئے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تازہ رپورٹ شائع کی جانی چاہئے۔ ڈاکٹر مزاری نے کہا کہ ہمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے اور بھارتی فورسزمقبوضہ جموںوکشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کے یہ اقدامات کشمیریوں کو اپنی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کشمیریوں کی نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر میں خواتین بدستور جابرانہ قبضوں کا شکار ہیں جبکہ قابضین کو عالمی نگرانی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معاشی نظام میں خامیاں بنیادی انسانی حقوق کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمی صورتحال آج ایک سنگین تصویر پیش کر رہی ہے اور معاہدوں اورپرچارکے باوجود طاقتور ریاستوں نے کئی دہائیوں سے انسانی حقوق کو دبایا اور بنیادی آزادیوں کو پامال کررکھا ہے۔