مقبوضہ جموں و کشمیر

حجاب کے بارے میں کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت ہے :متحدہ مجلس علما ء


سرینگر15مارچ (کے ایم ایس)غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیںمتحدہ مجلس علما ء نے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے مذہبی معاملات اور مسلم پرسنل لاء میں مداخلت قراردیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق متحدہ مجلس علماء نے جس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق گزشتہ دوسال سے زائد عرصے سے اپنے گھر میں نظربند ہیں، سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ عدالت کا یہ یک طرفہ فیصلہ ان مسلمان خواتین کے تعلیم کے حق کو بری طرح متاثر کرے گا جو حجاب یا نقاب پہن کر اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہیں اور اس طرح ہماری بہت سی بیٹیاں تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہو جائیں گی۔بیان میں کہاگیا ان لڑکیوں کے نقاب پہننے سے کسی بھی طرح دوسری طالبات کے حقوق مجروح نہیں ہوتے اور نہ ہی انہیں یا ادارے کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے، اس لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔مجلس علماء نے کہا کہ نقاب یاپردہ اسلام کا حصہ ہے جس کا حکم قران مجید میں دیا گیا ہے ۔وہ مسلمان طالبات جو حجاب یا نقاب پہن کر اپنی تعلیم جاری رکھتی ہیں انہیں ایسا کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور ان کایہ اقدام اور فیصلہ قابل ستائش ہے جس کا احترام ہونا چاہیے۔بیان میں کہا گیا کہ نامور ججوں کے ذریعے اسلام اور اس کے عقائد کی مذہبی تشریح غلط اور گمراہ کن ہے، اس لیے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قیادت کو عدالت کے اس فیصلے کو بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا چاہیے اور انصاف اور سچائی کی بالادستی کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔ مجلس علماء نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ بھارت کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے اور ان کے مذہبی معاملات میں دانستہ طور پرمداخلت اور ان کو چیلنج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو انتہائی تشویشناک اور پریشان کن ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں تمام پہلوئوں کا جائزہ لینے کے لیے متحدہ مجلس علماء جلد ایک اجلاس بلائے گی۔
متحدہ مجلس علماء میںانجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ، مسلم پرسنل لاء بورڈ، انجمن شرعی شیعیان، جمعیت اہل حدیث، جماعت اسلامی، کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام، انجمن تبلیغ الاسلام، جمعیت ہمدانیہ، انجمن علمائے احناف، دارالعلوم قاسمیہ، دارالعلوم بلالیہ، انجمن نصرت الاسلام، انجمن مظہر الحق، جمعیت الائمہ والعلمائ، انجمن آئمہ و مشائخ کشمیر، دارالعلوم نقشبندیہ، دارالعلوم رشیدیہ، اہل بیت فانڈیشن، مدرسہ کنز العلوم، پیروانِ ولایت، اوقاف اسلامیہ خرم سرہامہ، بزمِ توحید اہل حدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوارالاسلام، کاروانِ ختمِ نبوت، انجمن علماء و آئمہ مساجد، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد اور بہت سی چھوٹی مذہبی، سماجی اور تعلیمی انجمنیں شامل ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button