22 سال گزرجانے کے باوجودچھٹی سنگھ پورہ قتل عام کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں
اسلام آباد20مارچ (کے ایم ایس)چھٹی سنگھ پورہ کے قتل عام کو اب22سال گزر چکے ہیں لیکن اس کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور انصاف میں تاخیر کی وجہ سے سکھ برادری مایوس ہو چکی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20مارچ 2000کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر ضلع اسلام آباد کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں بھارتی فوجیوں نے بھیس بدل کر سکھ برادری کے35 افراد کو قتل کیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کا مقصد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنا تھا تاکہ حق خود ارادیت کی اس جائز جدوجہد کو دہشت گردی قراردیا جائے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چھٹی سنگھ پورہ جیسے قتل عام کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بدنام کرانے کے لیے کئے گئے اور گزشتہ 32 سال کے دوران مقبوضہ جموں وکشمیر نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوںبہت سے وحشیانہ قتل عام دیکھے ہیں۔یہاں یہ بات بتانا ضروری ہے کہ بھارتی فوجیوں نے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کی منصوبہ بندی کی تھی اور تحریک آزادی کو بدنام کرنے کے لیے اس کا الزام حرت پسندکشمیریوں پرلگایا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے اس قتل عام کے چند دن بعد 25مارچ کو ضلع کے علاقے پتھریبل میں پانچ بے گناہ شہریوں کو شہید کیا اوران کی میتوں کو آگ لگاکر اس قدر مسخ کردیاکہ ان کی شناخت نہ ہوسکے۔ بھارتی فوج نے اس کے بعد یہ دعوی کیا تھا کہ مارے گئے افردچھٹی سنگھ پورہ واقعے میں ملوث غیر ملکی عسکریت پسند ہیں۔ تاہم بعد ازاں تحقیقات سے ثابت ہوا کہ مارے گئے پانچوں افراد بے گناہ مقامی شہری تھے جنہیں بھارتی فوج نے مختلف علاقوں سے اٹھایا اور جعلی مقابلے میں شہید کردیا تھا۔