مقبوضہ جموں و کشمیر

بی جے پی بھارت کو مذہبی بنیادوں پر ایک اور تقسیم کی طرف دھکیل رہی ہے: محبوبہ مفتی

جموں 21مارچ (کے ایم ایس)پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے5اگست 2019ء کو دفعہ 370کی منسوخی کے یکطرفہ اور غیر قانونی فیصلے کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں ترقی اور امن کے نریندر مودی حکومت کے دعوئوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ بی جے پی نے اپنی براہ راست حکمرانی کے بعدمقامی لوگوں کو بے روزگار کرنے اور ان سے کاروبار چھیننے کے سوا علاقے میںکیا تبدیلی لائی ہے ؟
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محبوبہ مفتی جموں کے آر ایس پورہ قصبے میں پارٹی کارکنوںسے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد نوجوانوں کو مایوسی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے کیونکہ اب انہیں اپنے علاقے میں ملازمتوں کے لیے باہر کے لوگوں سے مقابلہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکام نے 5 اگست 2019 سے پہلے مشتہر کردہ پوسٹوں کو واپس لے لیا تاکہ باہر کے لوگ بھی ان عہدوں کے لیے درخواست دے سکیں۔انہوں نے کہاکہ اگربھارتی ریاستوں ہریانہ اور ہماچل پردیش کے وزرائے اعلی اس بات پر زور دے سکتے ہیں کہ ریاستی ملازمتیں صرف مقامی لوگوں کے لیے ہیں تویہاں کی نوکریاں صرف جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے لیے کیوں نہیں ہونی چاہئیں؟انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو لوگ عوام کے لیے آواز اٹھاتے ہیں انہیں ملک دشمن کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان فسطائی طاقتوں کے ذریعے مسلمانوں کو پاکستانی، ہندوئوں کو ملک دشمن اور سکھوں کو خالصتانی قرار دیا جاتا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی بھارت کو مذہبی بنیادوں پر ایک اور تقسیم کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیرکی بقاء جہاں بدترین صورتحال ہے،زعفرانی پارٹی کے دور حکومت میں خطرے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کشمیر میں کامیاب نہیں ہوگی جہاں ان کے پاس مٹھی بھر تنخواہ دار ایجنٹوں کے علاوہ کوئی پارٹی کاجھنڈا اٹھانے والا نہیں ہے، لیکن جموںکے لوگوںپر جو تمام مذاہب کا گھر رہا ہے اور جوہر کسی کو بلا لحاظ مذہب وملت قبول کرتا ہے، ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فرقہ پرست طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ پی ڈی پی تنہا اس لڑائی کو منطقی انجام تک نہیں پہنچا سکتی اور نوجوانوں کو فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے لیے آگے آنا ہوگا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button