بھارت

مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکسانے والے نفرت انگیز گانے میں ملوث عناصر کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

نئی دلی22 مارچ (کے ایم ایس)
بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے حکومت اور پولیس پر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکسانے والے نفرت انگیز گانے میں ملوث عناصر کے خلاف فوری کارروائی کامطالبہ کیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کا توہین آمیز مواد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں نفرت کس قدر بڑھ گئی ہے ۔حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ہریانوی زبان کے اس گانے میں مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے پرزوردیاگیا ہے۔ گانے میںیتی نرسنگانند کی تعریف کی گئی ہے جسے ہریدوار میں ہندو دھرم سنسد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جہاں مسلمانوں کی نسل کشیُ کے اعلانات کئے گئے تھے ۔ "نرسمہانند جگاوے "کے ٹائٹل سے یہ یہ گانا یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔اس گانے کے کمپوزر اوپیندر رانا ہیں جس میں بندوق اور تلوار سے مسلح لوگوں کے ساتھ نرسنگانند اور اس کے ڈیسنا مندر کو پیش کیاگیاہے۔ گانے کے آغازمیں ڈاسنا مندر کا پوسٹر دکھایاگیا ہے۔ پوسٹر پر لکھا ہے اس مندر میں مسلمانوں کا داخلہ ممنوع ہے۔یوٹیوب پر اس گانے کوایک لاکھ ستر ہزارسے زائد مرتبہ دیکھاگیا ہے ۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے ایک ٹویٹ میں اس نفرت انگیز گانے پر اپنے ردعمل میں کہاہے کہ ہندوتوا بریگیڈ مسلمانوں کی نسل کشیُ کی راہ ہموار کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کے گانوں کا مقصد ہندو معاشرے میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینا ہے ۔دلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند نے اس گانے کو ”غیر قانونی اور غیر آئینی ”قراردیاجن کامقصد معاشرے میں تقسیم پیدا کرنا ہے ۔ انہوں نے بھارتی حکومت اور پولیس پر زوردیا کہ وہ اس نفرت انگیز گانے میںملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button