کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے بعد مسلمانوں کو معاشی طورپر تباہ کرنے کی سازش
حیدرآباد24مارچ (کے ایم ایس)
بھارتی ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کے بعد اب انتہاپسند ہندو مسلمانوں کو معاشی طورپرنشانہ بنارہے ہیں ۔
ریاست کرناٹک میں انتخابات کے پیش نظر ہندوتوا طاقتوں کی طرف سے مسلم مخالف ماحول تیار کیا جارہا ہے۔بی جے پی نے اترپردیش سمیت پانچ بھارتی ریاستوں میں انتخابات کے پیش نظر پہلے مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کے مسئلے کو ہوا دی اور اب کرناٹک انتخابات کی تیاریوں کیلئے نیا تنازعہ پیدا کرتے ہوئے مسلمانوں کومعاشی طورپرتباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔منادر اور جاتراں میلوں میں مسلمان تاجروں کو پھول اور میوے فروخت کرنے سے روک دیاگیا ہے۔ کرناٹک کے ضلع اوڈپی کے ہوسا مارگوڑی مندر کے پاس ہر سال جاترامیلہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جہاں پر مسلم تاجراپنے اسٹالز لگاتے ہیں لیکن مندر کی انتظامیہ نے اس مرتبہ مسلم تاجروںکو اسٹال لگانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ ضلع اوڈپی کے علاوہ مندر کے باہر بڑے پیمانے پر پوسٹرز چسپاں کئے گئے ہیں جن میں میلے کے موقع پر مسلمانوں کو اسٹالز لگانے کی اجازت دینے کے خلاف خبردار کیاگیا ہے ۔ اوڈپی اسٹریٹ وینڈرز اسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری محمد عارف نے اس مسئلہ پر مندر کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی جس پر انہیں بتایا گیا کہ انتہا پسندہندو تنظیموں کے مطالبے پر میلے میں مسلمانوںکو اسٹال لگانے سے روکا گیا ہے ۔ ہوسا مارگوڑی مندر کے ایگزیکٹیو آفیسر پرشانت شٹی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ہندوتواتنظیموں کے مطالبہ پر مسلمانو کو اسٹالس الاٹ نہیں کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اس سے قبل ہر سال میلہ جاترامیں ہندو اور مسلمان دونوں مشترکہ طور پر اسٹالز لگاتے تھے ۔