مدھیہ پردیش میں مسلمان اور انکے حقوق محفوظ نہیں ،جماعت اسلامی ہند
نئی دلی 09 ستمبر (کے ایم ایس )
جماعت اسلامی ہند نے کہاہے کہ بی جے پی کے زیر اقتدارریاست مدھیہ پریش میں "جمہوریت، شہری آزادیاں، اقلیتوں کے حقوق اور قانون کی حکمرانی”بری طرح متاثر ہوئی ہے اور ریاست میں مسلمان محفوظ نہیں ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جماعت اسلامی ہند کی ایک آن لائن کانفرنس میں کہاگیا ہے کہ جماعت کی چار رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم مدھیہ پردیش کے مختلف شہروں اجین، اندور، دیواس اور بھوپال میں مسلمانوں پرہندو انتہا پسندوں کے وحشیانہ مظالم اور ہجومی تشدد کے متعدد واقعات کے بارے میں تحقیقات کی ہیں۔ٹیم نے اپنی رپورٹ میںکہاہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یوپی اور مدھیہ پردیش کی ریاستوں کے حکمرانوں کے درمیان سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی غرض سے اقلیتوں خصوصا مسلمانوںکو ظلم وتشددکانشانہ بنانے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کا مقابلہ جاری ہے۔ انہوںنے کہاکہ غریب مسلمانوںکو آسان ہدف سمجھارہا ہے کیونکہ ان کیلئے جسمانی اور قانونی طور پر اپنا دفاع کرنا مشکل ہوتا ہے۔ٹیم نے کہاکہ اس وقت ریاست میں صورتحال یہ ہے کہ پولیس جانبداریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے متاثرین کو انصاف کی فراہمی کی بجائے ان ہی کے خلاف ہی مقدمات درج کررہی ہے اور انہیںملزم قرار دے کر جیل بھیج دیاجاتا ہے۔ انہوںنے مزید کہاکہ پولیس ظلم و تشدد میں ملوث انتہا پسندہندوئوں کے خلاف معمولی دفعات لگاتی ہے جس کی وجہ سے وہ تھانوں سے ہی چھوٹ جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی رپورٹ کے مطابق آج مدھیہ پردیش میں صورتحال یہ ہے کہ اپنایوم آزادی منانے اور اپنے رہنما کا نام لے کر نعرہ لگانا سماج دشمن عناصر کیلئے مسلمانوں کو وحشیانہ تشددکانشانہ بنانے کا ایک بہانہ بن چکا ہے جوکہ جمہوریت اور شہری آزادیوں کیلئے افسوسناک ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ گرفتارکئے گئے مسلمانوں کے خلاف بغاوت جیسے سنگین الزمات عائد کئے جاتے ہیں اوران کے خلاف مقدمات کے اندراج کے وقت قانون کی پاسداری نہیں کی جاتی کانفرنس کے شرکاء میں جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر، نیشنل سیکریٹری ملک معتصم خان، معاون سیکریٹری ندیم خان، ارشد شیخ ، سید تنویر اوردیگر شامل تھے جبکہ مدھیہ پردیش کا دورہ کرنے والے وفد میں پروفیسر سلیم انجینئر، ملک معتصم خان، ندیم خان اور انعام الرحمن شامل تھے۔