سرینگر: نیشنل کانفرنس کا انتظامیہ کی طرف سے ملازمین کی برطرفی پر اظہار تشویش
سرینگر02 اپریل (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس نے قابض بھارتی انتظامیہ کی طرف سے سرکاری ملازمین کی مسلسل جبری برطرفی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کو بے اختیار اور محتاج بنانے کی مذموم سازش قرار دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نیشنل کانفرنس کے رہنماﺅں جسٹس (ر) حسنین مسعودی اور محمد اکبر لون نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کشمیری ملازمین اور افسروں کی بلاجواز برطرفی کو تانا شاہی ، ہٹ دھرمی اور انتقام گیری پر مبنی قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح بغیر تحقیقات اور مشکوک انداز میں ملامین کی برطرفی عمل میں لائی جا رہی ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوںنے کہا کہ نیشنل کانفرنس گورنر انتظامیہ کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتی ہے اور اسے جموںوکشمیر کو اندھیروں میں دھکیلنے کا ایک اور مذموم حربہ مانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری نظام میں کسی بھی قصور وار کے خلاف پہلے تحقیقات کی جاتی ہیں او ر اسے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کاموقع دیا جاتا ہے لیکن یہاں تمام جمہوری اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر بغیر تحقیقات ملامین کو فارغ کیا جا رہا ہے ۔ نیشنل کانفرنس کے رہنماﺅں نے مزید کہا کہ کشمیری نوجوانوں کیلئے ایک طرف سرکاری نوکریوں کے دروازے بند کردیے گئے ہیںجبکہ دوسری طرف کشمیری ملازمین کو نکالنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ جموں وکشمیر میں ناانصافی ، امتیازی سلوک اور انتقام گیری کی پالیسی کو ترک کرے ۔