نعیم خان کی طرف سے پانچ کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کی شدید مذمت
سرینگر03 اپریل (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان نے پانچ کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
نعیم احمد خان نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ یہ آمرانہ اقدام کشمیریوں کو معاشی طور پر کمزورکرنے اور انہیں روزی روٹی سے محروم کرنے کی بھارت کی استعماری پالیسی کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو معاشی طورپر کمزورکرنا علاقے میںطویل عرصے سے جاری بھارت کی نوآبادیاتی مہم کا حصہ رہا ہے جس میں غیر قانونی طورپر جائیدادوں کی ضبطی، جبری قبضہ اور بے دخلی، شہری املاک کی تباہی اور مقامی لوگوں کو بے اختیار بنانا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ظالمانہ مہم میںاس وقت تیزی آئی جب مودی حکومت نے 5 اگست 2019کودفعہ370اور 35-Aکو منسوخ کردیا۔ انہوں نے کہاکہ اس مہم کا مقصد مقبوضہ جموں وکشمیر میں اکثریتی برادری کو پسماندگی کی طرف دھکیلنا ہے۔ نعیم احمد خان نے کہاکہ درجنوں کشمیریوں کو من گھڑت الزامات پران کی ملازمتوں سے برطرف کیا گیا ہے جبکہ دوسری طرف نسل پرست حکومت نے غیر ریاستی لوگوں کے لیے روزگار کے دروازے کھول دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری سرکاری ملازمین کو ان کی ملازمتوں سے معطل کرنے کا دانستہ عمل سول انتظامیہ میں کشمیریوں کے کردار کو کم کرنے کا ایک خطرناک منصوبہ ہے۔انہوں نے اسے مقامی آبادی کے خلاف ایک گہری سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئے متعارف کردہ ڈومیسائل قانون کی آڑ میں علاقے میں غیر کشمیریوں کو بسانے کی مہم شروع کی گئی ہے تاکہ مقامی آبادی کی جگہ آبادکاروں کی ایک نئی سوسائٹی قائم کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ نئے قانون سے باہر کے لوگوں کو علاقے میں آباد کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے اور اس کے علاوہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پہلے سے موجود ملازمتوں کے دعویدار بننے کے قابل ہوئے ہیں۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیتے ہوئے کہ وہ اس معاملے کا سخت نوٹس لیں، نعیم خان نے کہا کہ ڈومیسائل اور دیگر قوانین میں کی گئی ترامیم کا مقصدعلاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اورمقامی لوگوں کو بے اختیار بنانے کے ہندو انتہا پسند جماعتوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔