مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے
سرینگر10 اپریل (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (آر ٹی سی)کے ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کی تنخواہیں گزشتہ چار ماہ سے التوا کا شکار ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق احتجاج کرنے والے ملازمین نے کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ حکام کے پاس نئی بسیں خریدنے کے لیے پیسے ہیں لیکن ملازمین کی تنخواہوں کے لیے فنڈز نہیں ہیں۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایسے کئی ملازمین ہیں جو 12 سال سے کنسولیڈیٹڈ اجرت پر کام کر رہے ہیں اور ان کو ریگولر نہیں کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ سالوں سے ریٹائر ہونے والے آر ٹی سی ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے فوائد نہیں دیے گئے ہیں۔
دریں اثناء ضلع بارہمولہ میں پلہالن کے علاقے تانترے پورہ کے مکینوں نے علاقے میں پینے کے پانی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا۔سینکڑوں خواتین اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں اور پلہالن کے قریب سرینگر بارہمولہ ہائی وے کو بلاک کر دیا۔احتجاجی خواتین نے کہاکہ ہم گزشتہ 8 ماہ سے پانی سے محروم ہیں لیکن اب صورتحال مزید خراب ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا ہم پانی کے حصول کے لیے بہت دور پیدل چلنے پر مجبور ہیں اور رمضان کے مقدس مہینے کے باوجود ہمارے پاس پینے کا پانی حاصل کرنے کے لیے باہر نکلنے اور پیدل چلنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔ پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے یقین دہانی کے بعد مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے اور ہائی وے پر ٹریفک بحال ہو گئی۔