مقبوضہ جموں وکشمیر: لال چوک قتل عام انسانیت کے خلاف ایک بہیمانہ جرم ہے: رپورٹ
سرینگر 10اپریل(کے ایم ایس)غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں1993ء کے لال چوک قتل عام کو بھارتی فوج کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں سے ایک سنگین واقعہ سمجھا جاتا ہے جس نے بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کردیا۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطاق بھارتی فورسز نے10اپریل 1993کولال چوک کے نام سے مشہور شہر سرینگر کے ایک بڑے حصے کو نذرآتش کرکے خاکستردکردیا۔ اس واقعے میں60سے زائد مکانات، پانچ تجارتی عمارتیں، 150دکانیں، دو سرکاری عمارتیں،درگاہ اور اسکول مکمل طور پر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے۔واقعے میں بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف)نے47معصوم شہریوں کو زندہ جلا دیا جبکہ مجموعی طورپر125سے زائدافراد شہید ہوگئے۔ماہرین کے مطابق یہ قتل عام مقبوضہ علاقے پر غیر قانونی قبضے کے خلاف لوگوں کی مزاحمت کو خاموش کرانے کے لیے بھارتی حکومت اوراس کے آلہ کاروں کی ظلم وجبر کی پالیسی کا تسلسل تھا۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے لئے جان بوجھ کر ایسے قوانین اور پالیسیاں اختیار کی ہیں اوربھارت کو مسلمانوں کے لیے ایک غیر محفوظ جگہ بنا دیا ہے۔اس کے علاوہ بھارت کے عدالتی نظام کو ہندوتوا کے رنگ میں رنگ دیا گیا جو مسلمانوں کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہا اور اسی وجہ سے لال چوک قتل عام کے مجرم آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔بھارت انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں کرنے والا ملک ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت بھر میںسرکاری سرپرستی میں اقلیتوں کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔بھارتی فوج انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کو نہیں مانتی اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کررہی ہے۔ بھارت بین الاقوامی قوانین اور اقدار کی خلاف ورزی کررہاہے اور علاقائی امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حد سے زیادہ قوم پرستی اور خود پسندی نے پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اس طرح بھارت عالمی سطح پر غیر معقول رویہ اختیارکررہاہے اور اپنے گھنانے جرائم کو چھپانے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلارہا ہے۔