مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ تیز

کل جماعتی حریت کانفرنس کا علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل پر زور

imagesسرینگر:  غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جس سے کشمیریوں کو درپیش مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموں خطے کے ضلع ڈوڈہ میں کاستی گڑھ کے گھنے جنگلات میں تلاشی کی کارروائی چھٹے روز میں داخل ہو گئی ہے۔ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے جبکہ ڈرونز اور ہیلی کاپٹروںکا استعمال بھی کیاجارہا ہے۔ متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جس سے پہلے سے خوف وہراس کا شکارلوگوں کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔ اسی طرح کی کارروائیاں ریاسی، کٹھوعہ، ادھم پور، راجوری، پونچھ، کپواڑہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں بھی جاری ہیں۔
مودی حکومت نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جموں خطے میں3000فوجیوں پر مشتمل ایک نئی فوجی بریگیڈکے ساتھ ساتھ500فوجیوں کا ایک خصوصی دستہ تعینات کردیا ہے۔ سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد کو بھی علاقے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پہلے سے موجودہ فوجیوں کے علاوہ ہے جن کی وجہ سے یہ پہلے ہی دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقے بن چکا ہے۔اگرچہ نئی تعیناتی کاجوازپیش کرنے کے لئے اسے بڑھتے ہوئے حملوں کا جوابی اقدام قراردیاجارہا ہے تاہم ماہرین امور کشمیر اسے حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والوں کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کے طورپردیکھتے ہیں۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر وکلاء کی حالیہ گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے سیاسی قیدیوں، وکلائ، صحافیوں اور نوجوانوں کی نظربندی پر تنقید کی ہے جن میں سے کئی سالہاسال سے جیلوں میں بند ہیں اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ میرواعظ نے طاقت کے بجائے بات چیت کی ضرورت پر زور دیا اور قابض حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ ختم کریں۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علاقے میں 10لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی کے منفی اثرات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے تنازعہ کشمیر کا حل کشمیریوں کو درپیش مشکلات کے خاتمے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان قیام امن کے لیے ناگزیر ہے۔ حریت کانفرنس نے بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا۔
ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور اور جموں شہرمیں لوگوں نے قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے ترقی کے فقدان، بے روزگاری اور ناقص طرز حکمرانی پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکام پر تنقید کی کہ وہ ان کی ضروریات زندگی کو نظر انداز کر رہے ہیں اور ایسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں جن کی وجہ سے ان کی روزمرہ کی زندگی بری طرح متاثرہورہی ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button