ہندو انتہا پسندوں کاہیلی کاپٹر سروس فراہم کرنے والی کمپنی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ
نئی دہلی19 اپریل (کے ایم ایس) بھارت میں ہندوانتہا پسندوں نے جو حالہ ہفتوں میں مسلمانوں کو ان کے لباس اور مساجد میں لاڈ اسپیکر جیسے مسائل پر نشانہ بنارہے ہیں، ایک نیا ہد ف سرکاری ملکیت والی پون ہنس ہیلی کاپٹر کمپنی کو تلاش کیا ہے اور اس پر مسلمان طلباء کو تربیت دینے کا الزام لگایاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہیلی کاپٹر سروس فراہم کرنے والے ملک کے سب سے بڑے ادارے نے بظاہر اپنے نئے طلباء کی فہرست سے انتہاپسندوں کو ناراض کیا ہے۔ انتہا پسند ہندو تربیت پانے والوں کی ایک فہرست بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر پھیلارہے ہیں، یہ تمام مسلمان ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر 30مارچ کو کمپنی میں داخلہ لیا تھا۔ہندوتوا انتہا پسندوں کا الزام ہے فہرست میں شامل تمام افراد دہلی کی مشہور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلباء ہیں اور یہ ا کثریتی مذہب کی پیروی کرنے والوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔یہ بات حیران کن نہیں ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے ٹویٹر پر #BanPawanHansٹرینڈ کر رہا ہے۔انتہا پسندوں نے یہاں تک الزام لگایا کہ حکومت کی ملکیت والی ہوابازی کمپنی نے مسلمان طلباء کے لیے خفیہ کوٹہ رکھا ہے۔پون ہنس کے پاس 43ہیلی کاپٹر ہیں اور وہ تیل اورقدرتی گیس کارپوریشن جیسی فرموں اورتوانائی کی دیگر سرکاری فرموں کو دور دراز مقامات اور بھارت کے جزیروں تک رسائی فراہم کرتی ہے۔ نریندر مودی حکومت 2018سے پون ہنس میں اپنے 51فیصد کے حصص فروخت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ایک ہندی نیوز چینل نے یہ تنازعہ کھڑا کیاہے۔ اس نے گزشتہ ہفتے خبر چلائی کہ پون ہنس کمپنی اپنے نئے تربیتی پروگرام کے لیے صرف مسلمان امیدواروں کو منتخب کر رہی ہے۔اس نے بتایا کہ ہندوتوا انتہا پسند کمپنی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ بات کمپنی کے ایک عہدیدار تک بھی پہنچی جس نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔چینل نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک سکیورٹی تشویش ہے کہ پون ہنس جو یاتریوں کو ویشنو دیوی جیسے مشہور ہندو مندروں تک لے جاتی ہے، صرف مسلمان امیدواروں کو تربیت فراہم کر رہی ہے۔اس سے قبل چینل کے لہجے اور طرزعمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ تحقیقاتی صحافت کے نام پر کسی مخصوص کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا جا سکتااور یہ کہ ملک ایسے ایجنڈے کے ساتھ نہیں چل سکتا۔کمپنی نے2017میں جامعہ ملیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تاکہ طلبا ء کو ہوائی جہاز کی بنیادی دیکھ بھال کا کل وقتی تربیتی کورس فراہم کیا جائے۔ اپنی مدد آپ کے تحت کورس کی کل فیس 1.3لاکھ روپے ($1,703)ہے جس میں سے صرف 30%یونیورسٹی اور باقی پون ہنس کو جاتا ہے۔ایک منتخب امیدوار نے نیوز پورٹل” دی وائر” کو بتایا کہ اس سال کمپنی نے کل 30طلبا کو انٹرویو کے لیے منتخب کیا۔ان 30طالب علموں میں سے چار(دو مسلمان اور دو ہندو)نے ذاتی وجوہات کی بنا پر تعلیم چھوڑ دی۔ بقیہ 26میں سے کل 10امیدواروں کا انتخاب کیا گیا۔ بعد میں ایک اور مسلمان طالب علم جس نے انٹرویو پاس کیاتھا، ذاتی وجوہات کی بنا پرکورس سے نکل گیا۔