بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال مزید ابتر، امریکی کمیشن کی پابندیاں عائد کرنے کی سفارش
واشنگٹن 26اپریل (کے ایم ایس)
مذہبی آزادی کے حوالے سے قائم امریکی کمیشن نے بھارت میں ہندو قوم پرست حکومت کے دور میں مذہبی آزادی کی صورتحال کو ‘مزید ابتر’قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر اس پر مخصوص پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔
یہ سفارش مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی کمیشن نے پیر کو جاری کی گئی اپنی سالانہ رپورٹ میں 15ممالک کیلئے کی ہے۔یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے ہندوستان کو ‘مخصوص تشویش والے ممالک’کی فہرست میں رکھنے کی سفارش کی ہے ۔اس سفارش سے بھارت مشتعل ہوگیا ہے اورامریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اسے مسترد کیا جانا یقینی ہے۔رپورٹ جاری کرنے والے پینل کو امریکی حکومت سفارشات مرتب کرنے کے لیے مقرر کرتی ہے تاہم یہ امریکہ کی پالیسی تشکیل نہیں دیتا۔ سفارشات پیش کرنے کے لیے مقرر امریکی پینل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں جنوبی ایشیا کے بارے میں سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔کمیشن نے ہندوستان میں 2021میں مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں پر ہونے والے حملوں کی جانب اشارہ کیا جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف پالیسیوں کے ذریعے ‘ایک ہندو ریاست کے اپنے نظریاتی موقف’کو فروغ دیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ہجوم اور مختلف پرتشدد گروہوں کی جانب سے دھمکیوں اور تشدد کی ملک گیر مہم کے لیے سزا سے استثنیٰ کے کلچر، صحافیوں اور انسانی حقوق کے حامیوں کی گرفتاریوں کابھی ذکر کیا ہے ۔گزشتہ برسوں میں بھارتی حکومت نے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر کمیشن کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے اس پر تعصب کا الزام لگایا تھا۔
واضح رہے یو ایس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم امریکی حکومت کا ادارہ ہے جس کا بنیادی کام دنیا بھر میں مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنا اور اس حوالے سے امریکی صدر، سیکریٹری آف سٹیٹ اور کانگریش کو تجاویز دینا ہے۔