بھارت میں عید کی خوشیوں پر خوف کا سایہ،کئی علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش
لکھنو 28 اپریل (کے ایم ایس)
بھارتی ریاست اترپردیش میں ہندو توا دہشت گردوں نے جنہیں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے اقلیتوں خصوصامسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ کشیدگی کی آگ کوبڑھکانا شروع کر دیا ہے ، جس سے ریاست بھر میں عید الفطر کے پر مسرت موقع پر مسلمانوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے ۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق آگرہ میں جمعرات کی صبح بھگوا پوش لوگوں نے بغیر اجازت تاج محل میں داخل ہونے کی کوشش کی، جبکہ میرٹھ میں بغیر کسی اجازت کے 2 مئی بروز پیر کو مسلم اکثریتی علاقوں میں جاگرن کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ توقع ہے کہ مسلمان عیدالفطر 3 مئی کو منائیں گے ۔
This is from Meerut, UP.
Hindu leaders going to organise a Jagran (Hindu ritual) one day before the Eid in a Muslim majority area.
Although they have no permission for such events but still they threaten to organise such a event without permission in Muslim locality. pic.twitter.com/7KzA920Uz9
— HindutvaWatch (@HindutvaWatchIn) April 27, 2022
سوشل میڈیاپر وائرل میرٹھ کی ایک ویڈیو میںایک ہندوتوا لیڈر کو یہ کہتے ہوا دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلم علاقوں میں جاگرن کرانے کے لیے پولیس کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے، اس اعلان کے بعد سے علاقے کے مسلمانوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ ایک مقامی مسلمان نے بتایا کہ عید کی خوشیوں پر خوف کا سایہ چھایا ہوا ہے!ایک اور واقعے میں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ایودھیا کے ایک سادھو نے زعفرانی تاج محل میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ وہاں تعینات فورسز نے اسے روک دیا جس کے خلاف تمام ہندوتوا کارکنوں نے محکمہ آثار قدیمہ کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور زبردست احتجاج کیا۔ ایودھیا کے سادھو کا دعویٰ ہے کہ اسے صرف زعفرانی لباس کی وجہ سے تاج محل میں داخل نہیںہونے دیا گیا۔ ایک تیسرے واقعے میں ‘ہندو یودھا پریوار’ نامی ایک نئی ہندوتوا تنظیم نے شاہجہاں پور کے ایک مندر میں لائوڈ اسپیکر لگا کر حکومتی احکامات کا مذاق اڑایا۔ مقامی لوگوں کے مطابق سرکاری حکمنامے کے بعد اگرچہ ہندو اور مسلم برادریوں نے مذہبی مقامات سے لائوڈ اسپیکر ہٹا دیے تھے تاہم ہندو یودھا پریوار نے دوبارہ مندر میں لائوڈ سپیکر لگا دیئے۔ پولیس نے اس تنظیم کے سربراہ کو گرفتار کر لیا ہے ،جس کے بعد سے علاقے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔مغربی اتر پردیش کے ایک صحافی نے نیشنل ہیرالڈ کو بتایا ہے کہ یوپی میں جب سے یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت دوبارہ برسراقتدار آئی ہے، ہندوانتہا پسندوں کے حوصلے کافی بلند ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت بھلے ہی ظاہری طور پر نہ بڑھی ہو لیکن وہ کسی نہ کسی بہانے سے کشیدگی پیدا کرکے فسادات کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔اتر پردیش کے حالات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عید کے موقع پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ہندوتوا کی بھٹی جلتی رہے۔ دلچسپ کی بات یہ ہے کہ جتنے بھی واقعات رونما ہوئے ہیں ان میں یا تو پولیس نے صرف غلط بیانی کی ہے یا پھر اس نے کوئی کارروائی ہی نہیں کی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں رام نومی کے موقع پر چار ریاستوں گجرات، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں ہندتوابلوائیوں کے مسلمانوں پر حملوں کی وجہ سے ایک شخص ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے جبکہ ہندوتوا دہشت گردوں نے درجنوں گھروں، دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگادی تھی ۔ہندو توابلوائیوں نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بلند کئے تھے اور مساجد پر حملوں کے علاوہ مسلمانوں کے گھروں کو نظر آتش بھی کر دیا تھا۔