اقوام متحدہ ، اوآئی سی مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے غلط استعمال کو روکیں: محمود ساغر
اسلام آباد 13 ستمبر (کے ایم ایس) جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے بھارتی حکومت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے نفاذ کے ذرےعے اختلاف رائے کی آوازوں کو دبانے سے روکیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام چیئرمین محمود احمد ساغر نے عالمی اداروں کے سربراہوں کے نام ایک مراسلے میں مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کی آوازوں کو دبانے کے لیے بھارت کی طرف سے کالے قوانین کے بے دریغ استعمال پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا کہ بھارتی حکام کی جانب سے جموں و کشمیر میں اختیارات کے غلط استعمال نے خطے کو مزید بے یقینی اور لاقانونیت کی دلدل میں دھکیل دیا ہے اور خطے میں سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال مزید ابتر ہوگئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیر میں ہر مخالف آواز کو دبانے کے لیے کالے قوانین کا استعمال کر رہی ہے۔پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ہزاروں سیاسی کارکن جیلوں میں نظربند ہیں جبکہ دوسری طرف یو اے پی اے کو بھارتی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں پر تنقید کرنے والی سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے ، سیاسی کارکنوں ، صحافیوں ، انسانی حقوق کے کارکنوںاور سول سوسائٹی کے ارکان کو خاموش کرانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ خط میںکہاگیا ہے کہ بھارتی حکام نے5 اگست 2019 سے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ اور جماعت اسلامی جموں و کشمیر سمیت متعدد سماجی اور سیاسی تنظیموں پر پابندی عائد کر دی ہے۔حال ہی میں شائع ہونے والی ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے ساغر نے کہا کہ بھارتی حکومت کل جماعتی حریت کانفرنس کو بلیک لسٹ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جو ایک سیاسی جماعت ہے اور بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے تنازعہ کشمیر کا پرامن حل چاہتی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کو ایک جائز سیاسی پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک فورم ہے جسے او آئی سی میں خصوصی مبصر کا درجہ حاصل ہے۔ انہوں نے عالمی رہنماﺅںسے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کی جدوجہدآزادی کو دبانے کے لیے طاقت کے وحشیانہ استعمال اور سیاسی جماعتوں پر پا بندی اور سیاسی رہنماﺅں اورکارکنوں کی نظربندی کے لئے کالے قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالیں۔