بھارت :فسطائیت اور ہندوتوا میں مماثلت کے بارے میں سوال پوچھنے پر پروفیسر معطل
نئی دہلی 09مئی(کے ایم ایس )بھارت کی ایک یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے ایک پروفیسر کو یہ سوال پوچھنے پرمعطل کر دیا گیا اور وجہ بتائو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے کہ ”کیا آپ کوفسطائیت/نازی ازم اور ہندو توامیں کوئی مماثلت نظرآتی ہے؟”
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق یہ سوال بی اے پولیٹکل سائنس کے مضمون ‘ ‘سیاسی نظریات” کے پہلے سال کے پرچے میں پوچھا گیا تھا اور اس میں دلائل کے ساتھ وضاحت کرنے کو کہاگیا تھا۔پرچے کے اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آنے کے بعد ہندوتوا کے کارکنوں نے شدید ہنگامہ برپا کردیا۔ یونیورسٹی حکام نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ پروفیسر کو معطل کر دیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے سینئر فیکلٹی ممبران کی تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کو افسوس ہے کہ ا یک ایسا واقعہ پیش آیا ہے جس سے سماجی انتشار کو ہوا ملنے کا امکان ہے۔شاردہ یونیورسٹی نے کہاکہ کمیٹی نے اسسٹنٹ پروفیسر کو وجہ بتائو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔یونیورسٹی نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر جاری بیان میں کہاکہ مخصوص سوال کوبنیادی طور پرقابل اعتراض پایاگیاہے اور ممتحن نمبر دیتے ہوئے اسے نظر انداز کریں گے۔
دریں اثناء معاملے نے اس وقت مزید سیاسی رخ اختیار کرلیا جب بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما وکاس پریتم سنہا نے طلبا سے اس طرح کا سوال پوچھنے پر یونیورسٹی اور پروفیسرپر تنقید کی۔17مئی 2021کوکیرالہ کی سنٹرل یونیورسٹی کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر گلبرٹ سیباسٹین کو بھی اس وقت معطل کر دیا گیا تھاجب انہوں نے فسطائیت اور نازی ازم کے بارے میں ایک آن لائن کلاس کے دوران راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (RSS)کو فسطائیت کی حامی قرار دیاتھا۔