بھارت :پنجاب میں کسانوں نے بی جے پی کے بائیکاٹ اوراس کے رہنمائوں کے داخلے پر پابندی کے پوسٹر لگائے
چندیگڑھ :بھارتی ریاست پنجاب میں کسان یونینوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ریاست کے مختلف علاقوں میں پوسٹر لگائے ہیں جن میں پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کا بائیکاٹ کرنے اور بی جے پی رہنمائوں کے داخلے پر پابندی کا اعلان کیاگیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق پنجاب میں ایک جون کو ووٹنگ ہوگی۔اکثر بینر مختلف کسان یونینوں کی طرف سے لگائے جا رہے ہیں جبکہ شمبھو اور کھنوری سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کی قیادت کرنے والے سنیوکت کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ نے بھی ایک علیحدہ پوسٹر ریلیز کیا ہے جس میں کسانوں کے خلاف بی جے پی کی بربریت اور سفاکیت کو اجاگرکیاگیا ہے۔ریاست کے زیادہ تر دیہاتوں میں” کسان دا دلی جانا بند ہے، بھاجپا دا پنڈ وچ آنا بند ہے” جیسے نعروں والے پوسٹر لگا ئے گئے ہیں۔صرف پوسٹر ہی نہیں بلکہ پنجاب کے دیہاتوں سے مودی حکومت پر تنقید کرنے والے لوگوں کی ویڈیو زبھی فیس بک اور انسٹاگرام پر وائرل ہو رہی ہیں۔ ایک پوسٹر میں کہا گیا ہے کہ چونکہ کسانوں کے دہلی جانے پر پابندی ہے، اس لیے گائوں میں بی جے پی لیڈروں کے داخلے پر پابندی ہے۔کسان رہنما بلدیو سنگھ جیرا نے کہا کہ کسانوں کی تحریک کے خلاف ہریانہ حکومت کی ظالمانہ پالیسی کے پیش نظر کسانوں میں عدم اطمینان اور غصہ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا جس طرح شبھ کرن سنگھ کا قتل کیا گیا، کسانوں پر آنسو گیس کے گولے داغے گئے ،پیلٹ کا استعمال کیا گیا اورمتعدد کسانوں کو شدید زخمی کیاگیا، اس کی وجہ سے لوگ نہ صرف غصے میں ہیں بلکہ انہوں نے بی جے پی کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لوگ پارٹی کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور جگہ جگہ ایسے پوسٹر لگا رہے ہیں۔پنجاب کے سینئر بی جے پی لیڈر اورمرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ہرجیت سنگھ گریوال نے بتایا کہ یہ گائوں والے نہیں بلکہ کسان یونین ہیں جو ووٹروں کو گمراہ کر رہی ہیں۔انہوں نے کہاکسان یونینوں کے علاوہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس بھی ہماری پارٹی کے خلاف اس پوسٹر وار کی ذمہ دار ہیں۔